کراچی(این این آئی)حکومتی سطح پر ستمبر اور اکتوبر میں ممکنہ طور پر مہنگی ایل ایل جی کی خریداری کے سودوں کے نتیجے میں سی این جی کی قیمت میں مزید اضافے کا خدشہ ہے ۔تفصیلات کے مطابق اگر حکومت کی جانب سے ستمبر اور اکتوبر کیلئے مہنگی ایل این جی کی خریداری کرلی جاتی ہے تو سی این جی کی قیمت میں20روپے کلو اضافے کا خدشہ ہے
اور سی این جی کی فی کلو قیمت140روپے سے بڑھ کر160روپے تک پہنچ سکتی ہے ،اس وقت سندھ اور بلوچستان میں سی این جی کی فی کلو قیمت140روپے جب کہ پنجاب اور کے پی کے میں112روپے فی لٹر ہے ،ذرائع کے مطابق ستمبر اور اکتوبر کیلئے پی ایل ایل اور پی ایس او اسپاٹ ریٹ سے تقریبا20فیصد مہنگی ایل این جی کی خریداری کی تیاری کررہے ہیں اور اگر حکومت نے ایل این جی خریداری کے اس سودے کی منظوری د ے دی تو ملک میں سی این جی کے نرخ فی لٹر میں پٹرول کے نرخ سے بلند ہوجائیں گے جب کہ سی این جی شعبے کیلئے پٹرول سے زائد نرخ پر سی این جی کی فروخت ممکن نہیں ہے ،سی این جی کے نرخ میں اضافے کے نتیجے میں ملک بھر میں پٹرول کی کھپت مزید بڑھ جائے گی جو کہ ابھی بھی 7تا8لاکھ ٹن ماہانہ کی سطح پر ہے ،پٹرول کی طلب میں اضافے کے نتیجے میں اس کی در آمد میں بھی اضافہ ہوگا جس کے باعث پٹرولیم سیکٹر کا در آمدی بل بھی بڑھ جائیگا۔دوسری جانب سی این جی کی کھپت میں کمی کے باعث اس شعبے میں سی این جی اسٹیشنز مالکان اور کار مالکان کی 500ارب روپے کی سرمایہ کاری بھی ڈوبنے کا خطرہ ہے ۔آل پاکستا ن سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین غیاث پراچہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سی این جی کی صنعت کی بقا کیلئے ایل این جی کی مناسب دام پر دستیابی کو یقینی بنایا جائے تا کہ پٹرولیم سیکٹر کے در آمدی بل کو کم کرکے قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکے اور مقامی صنعت کو فروغ دیکر سرمایہ کاری اور ہزاروں افراد کے روزگار کا بھی تحفظ کیا جاسکے ۔