میانمار کی حکومت کی روہنگیا مسلمانوں پر ظلم سے باز نہ آئی

27  جولائی  2015
A woman of a mosque fire victim cries during the burial of her son on the outskirts of Yangon, Myanmar, Tuesday, April 2, 2013. A fire engulfed a mosque housing Muslim schoolchildren in Myanmar's largest city on Tuesday, killing at least 13. Police, anxious over sectarian violence that has shaken the nation, blamed an electrical short circuit for the blaze and said they were investigating mosque authorities for possible negligence. (AP Photo/Gemunu Amarasinghe)

اسلام آباد /مکہ مکرمہ (نیوزڈیسک) روہنگیا مسلمانوں کی نمائندہ تنظیموں کے اتحاداراکان روہنگیا یونین اور گلوبل روہنگیا سینٹر نے حکومتِ میانمار کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کو بنگالی النسل قرار دینے کیلئے پیش کردہ گرین کارڈ سکیم کو مکمل طورپر مسترد کرتے ہوئے روہنگیا قوم سے اپیل کی ہے کہ کسی بھی صورت سبز کارڈز قبول نہ کیے جائیں، یہ پیشکش درحقیقت میانمارحکومت پرعالمی برادری کے بڑھتے ہوئے سفارتی دباو ¿سے نکلنے کا ایک ہتھکنڈہ ہے جبکہ قبول کرنے میں حق ِ خود ارادیت کے سلب ہونے کے خطرات ہیں ، تفصیلات کے مطابق مکہ مکرمہ میں گرین کارڈ ایشو پر بلائے گئے ہنگامی اجلاس میںصدر گلوبل روہنگیا سینٹر شیخ عبداللہ معروف نے پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے اس اقدام کو حکومتی بددیانتی قرار دیا، روہنگیا راہنمانے مظلوم روہنگیا مسلمانوںکی نسل کشی کے حوالے سے جاری سازشوں ہی کی ایک کڑی قرار دیتے ہوئے کہا کہ برما حکومت ان کو غیر قانونی تارکینِ وطن اور بنگالی ثابت کرکے دنیا کو باور کرانا چاہتی ہے کہ روہنگیا مسلمان غیر قانونی طور پر بنگال سے ہجرت کرکے آئے ہیں، 1990ءمیں بھی سفید کارڈ اسکیم آفر کرکے بعد ازاں روہنگیا مسلمانوں کو غیرملکی بنگالی قرار دے دیا گیا تھا۔شیخ عبداللہ معروف کا کہنا تھا کہ میانمار میں واقع اراکان صوبہ جسکو راکھین کا نام دے دیا گیا ہے، برسوں قبل یہ مسلمان فرماں رواو ¿ں کے تابع ایک مستقل آزاد خودمختارریاست کی حیثیت رکھتا تھا،جس میں 1784ءتک روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ساتھ بدھ مت کے پیروکار بھی رہا کرتے تھے، برطانیہ نے 1948 ءمیں برماکو آزادی دیتے ہوئے یہ آزاد مملکت بھی سونپ ڈالی، آزادی برما سے تاحال مسلمانوں کی نسل کشی کیلئے حکومتی سطع پر بدترین منظم مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔صدر گلوبل روہنگیا سینٹر نے حکومتِ میانمار کی جانب سے حالیہ پیش کردہ گرین کارڈ اسکیم کے مضمرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ دوسال کی مدت کیلئے کارآمد یہ کارڈکوئی شہریت کی دستاویز نہیں اور نہ ہی اس کے ذریعے شہریت حاصل کرنے کے لیے کوئی قانونی چارہ جوئی کی جاسکتی ہے، کارڈ کے حصول کیلئے روہنگیا قوم سے دستبردار ہوکر بنگالی النسل ہونے کا اقرارنامہ لازمی ہے۔اجلاس کے شرکاءنے اس امر پراتفاق کیا کہ گرین کارڈز کا اجراءدر حقیقت دنیا کی مظلوم ترین اقلیت کے خلاف ایک بھیانک سازش ہے،جس کے تحت روہنگیا مسلمانوں سے ان کے غیرملکی اور غیر قانونی تارکین وطن ہونے کا اعتراف کراکرکیمپوں میں محدود کرکے زمین مزید تنگ کیے جانے کاخدشہ ہے۔



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…