اسلام آباد، کابل ،نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)دوحہ میں افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ طالبان ہی افغانستان میں کرکٹ لیکر آئے تھے اور اب اگر وہ برسراقتدار آئے تو افغانستان میں کرکٹ جاری رہے گی اور موجودہ ٹیم برقرار رہے گی۔دوسری جانب طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل سے صرف 50 کلومیٹر
دور رہ گئے، امریکی انٹیلی جنس نے کہاہے کہ طالبان اگلے 72 گھنٹوں میں کابل کا گھیراو کرسکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل سے صرف 50 کلومیٹر دور رہ گئے، امریکی انٹیلی جنس نے کہا کہ طالبان اگلے 72 گھنٹوں میں کابل کا گھیراو کرسکتے ہیں۔ ادھر کابل سے امریکی سفارتی عملے کے انخلا کی تیاریاں جاری ہیں، حکام نے اہلکاروں کو حساس نوعیت کا سامان تباہ کرنیکی ہدایت کردی۔پینٹاگون کا کہنا تھا کہ امریکیوں اور اتحادیوں کے انخلا کے لیے 3 ہزار امریکی فوجی اتوار تک کابل ایئرپورٹ پہنچ جائیں گے۔افغانستان کی صورتحال پر سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں پر براہ راست حملہ کرنا عالمی انسانی حقوق کے قانون کی کھلی خلاف ورزی اور جنگی جرم کے مترادف ہے۔علاوہ ازیں افغانستان کی صورتحال پر سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان اپنے زیر قبضہ علاقوں میں سخت پابندیاں
نافذ کر رہے ہیں اور انہوں نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں افغان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق محدود کر دیئے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز جاری کییے گئے اپنے ایک تازہ بیان میں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہاکہ افغان خواتین نے بڑی مشکل سے حقوق حاصل کیے، ان کے حقوق چھینے جانے کی خبریں انتہائی افسوسناک ہیں،
شہریوں پر براہ راست حملہ کرنا عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور جنگی جرم کے مترادف ہے۔خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، طالبان افغانستان کے 34 میں سے 18 صوبائی دارالحکومتوں کا کنٹرول حاصل کر چکے ہیں اور مرکزی دارالحکومت کابل سے صرف 50 کلومیٹر کی دوری پر رہ گئے ہیں۔