کابل،نیویارک (این این آئی ) افغانستان میں طالبان کے بڑھتے حملوں کے پیش نظر صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ ملک کی سکیورٹی فورسز میں نئے اہلکار بھرتی کرنے کا موجودہ طریقہ کار پیچیدہ ہے جسے آسان اور تیز تر بنانے کی ضرورت ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق صدارتی محل میں صوبائی کونسلز کے رابطہ ارکان سے ملاقات میں انھوں
نے سکیورٹی حکام کو اگلے تین ہفتوں میں خصوصی فورسز میں مزید تین ہزار اہلکار بھرتی کرنے کی ہدایت بھی کی ۔انھوں نے طالبان پر ملک میں انتشار اور تفریق پھیلانے کا الزام عائد کیا۔اشرف غنی نے سکیورٹی صورتحال میں بہتری کے اپنے شش ماہی منصوبے کا اعلان بھی کیا اور صوبائی کونسلز کے نمائندگان پر اپنے اپنے صوبوں میں نئے فورسز اہلکاروں کی بھرتی کے لیے زور دیا تاکہ حکومت کو مدد فراہم کی جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ سوچنا غلطی ہو گی کہ طالبان ماضی کی طرح افغانستان میں حکومت بنا سکتے ہیں،اب ایسا ممکن نہیں رہا ہے ۔دوسری جانب افغانستان میں طالبان حملوں میں شدت آنے اور متعدد اضلاع جنگجوئوں کے قبضے میں جانے کے بعد اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس کل منعقد ہورہاہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ اجلاس بھارت کی زیرِ صدارت ہو گا اور اقوامِ متحدہ میں بھارت کے مستقل مندوب ٹی ایس تریمورتی اس کی سربراہی کریں گے۔افغان حکومت نے دو دن قبل
سلامتی کونسل سے افغانستان پر ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔افغان وزیر خارجہ محمد حنیف اتمر نے اپنے بھارتی ہم منصب جے شنکر سے بات چیت میں اس اجلاس کو بلانے کی درخواست کی تھی۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان کے حالیہ واقعات پر جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ افغانستان میں امارت اسلامی کی بحالی کی حمایت نہیں کرتی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کے ارکان کو افغانستان میں طالبان کے بڑھتے ہوئے حملوں کے نتیجے میں بڑھتے ہوئے تشدد پر شدید تشویش ہے اور وہ تشدد کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔