اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میںعید الاضحی سے قبل قتل کی جانے والی 27 سالہ نور مقدم کی بہن سارہ مقدم کی ایک دلخراش انسٹاگرام پوسٹ سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے۔سارہ نے اپنی بہن کے ساتھ ایک یادگار تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ نورہ! میں آپ کو بہت یاد کرتی ہوں،میں نہیں جانتی کہ آپ کے بغیر زندگی کیسے
گزارنی ہے، ہر لمحے ہم آپ کی یادوں میں جیتے ہیں۔سارہ مقدم نے مزید لکھا کہ ہم نے اس سال آپ کی سالگرہ کے لیے بہت سارے منصوبے بنائے تھے،لیکن اب آپ کے بغیر زندگی پہلے جیسی نہیں رہی اور دنیا بھی آپ کے بغیر ادھوری محسوس ہوتی ہے۔سارہ نے مقتولہ بہن کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ہم آپ کے بغیر اب کبھی کسی کی سالگرہ اور عید نہیں منا پائیں گے۔اللہ آپ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ہم سب ایک بار پھر جنت میں ایک خاندان کے طور پر دوبارہ ملیں۔نور آپ کو انصاف مل کر رہے گا کیونکہ پوری دنیا آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔دوسری جانب نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت کی درخواستیں خارج کردی گئیں۔ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم نے اسلام آباد کی مقامی عدالت میں ضمانت کے لیے درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ نہیں ہیں اور انہیں معلوم نہیں تھا کہ گھر میں ایسا کوئی کام ہورہا ہے۔
پبلک پراسیکیوٹر نےکہا تھا کہ ملزم کی والدین کے ساتھ بات ہورہی تھی لیکن انہوں نے پولیس کو آگاہ نہیں کیا ، انہوں نے بیٹے کو بچانے کی کوشش کی، جب ملازم نےکال کی تو وہاں ایکٹ ہو رہا تھا،انہوں نے پولیس کے بجائےتھراپی ورک والوں کوبھیجا،پستول بھی ملاہے جو ملزم کے والد ذاکر جعفر کے نام پر ہے۔پراسیکیوٹر نےکہا کہ کال ، سی ڈی آر ، ڈی وی آر ،سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی جاسکتی ہے، بد دیانتی کی بنیاد پر انہوں نے بچےکو بچانے کی کوشش کی، اس اسٹیج پر ضمانت کی درخواست مسترد ہونی چاہیے۔