اسلام آباد(نیوزڈیسک )بھارتی معاشرے کی توہم پرستی اور جہالت کا یہ عالم ہوچکا ہے کہ یہاں کئی ریاستوں میں ایک ایسی لایعنی بیماری پھیل رہی ہے کہ جس کا دنیا کے کسی اور کونے میں تصور بھی نہیں پایا جاتا۔یہ بیماری Puppy Pregnancy Syndrome (پلوں کا حمل) کہلاتی ہے اور مغربی بنگال، آسام، بہار، جھاڑ کھنڈ، اوڑیسہ اور چھتیس گڑھ جیسی ریاستوں میں اس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ اس کے مریض ایسے لوگ ہوتے ہیں جنہیں کتے نے کاٹ لیا ہو اور یہ سمجھتے ہیں کہ کتے کے کاٹنے کے بعد وہ حاملہ ہوجاتے ہیں، چاہے وہ مرد ہی کیوں نہ ہوں۔ مریض سمجھتا ہے کہ اس کے جسم میں چھوٹے چھوٹے پلے پرورش پارہے ہیں اور وہ ان کی آوازیں بھی سنتا ہے، جبکہ پانی کو دیکھنے پر اس میں پلوں کا عکس بھی نظر آتا ہے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں کو اس جہالت اور نفسیاتی بیماری سے نکالنے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں لیکن مذہبی پروہت اور عامل لوگوں کو یقین دلائے ہوئے ہیں کہ یہ بیماری حقیقت ہے۔ مریض کو یقین ہوجاتا ہے کہ پلوں کو جنم دینا اور موت کے منہ میں جانا اس کا مقدر بن چکا ہے اور محض اس احساس سے ہی متعدد لوگ پاگل پن اور موت کے شکار ہوچکے ہیں۔جعلی عامل اور شعبدہ باز اس بیماری کے خاتمے میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکے ہیں کیونکہ وہ لوگوں کو اپنے عملیات اور جادوٹونے سے پلے ان کے جسم میں گھلا کر فضلے کے ساتھ خارج کرنے کے چکر میں مبتلا رکھتے ہیں اور یہ صورتحال درجنوں ریاستوں میں پھیل رہی ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بھارت کے دیہی علاقوں میں بالے کتے کے کاٹنے پر علاج کا رواج نہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس مسئلے نے اب ایک نفسیاتی بیماری کی شکل اختیار کرلی ہے