دوشنبہ (این این آئی) افغانستان کے لیے روس کے اعلیٰ عہدیدار نے افغان حکومت پر منافقت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے مستقبل کے لیے طالبان کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات شروع کرنے کی ضرورت ہے، اس پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔غیرملکی خبر ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے لیے روسی صدر
ولادیمیر پیوٹن کے نمائندہ خصوصی ضمیر کبولوف نے تاجکستان میں افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا کہ افغان مسئلے کا حل مذاکرات ہیں، جہاں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے خارجہ بھی موجود ہیں۔کبولوف نے روسی نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں کہا کہ افغان حکومت مذاکرات کے معاملے پر صرف لب کشائی سے کام لے رہی ہے جو کافی نہیں ہے۔طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے افغان حکومت کے مؤقف پر بات کرتے ہوئے کبولوف نے کہا کہ یہ منافقت ہے، یہ حقیقت سے آنکھیں موڑنے کی کوشش ہے، جو موجود ہے اور یہ خالی الفاظ ہیں۔کبولوف نے کہا کہ امریکی اور نیٹو فورسز کے انخلا سے طالبان کو فائدہ ہوا ہے اور اس جاری تنازع کا واحد حل تمام فریقین کو کابل میں مذاکرات کی میز پر ایک ساتھ بیٹھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ روس اور دیگر علاقائی طاقتیں افغانستان میں عبوری حکومت کی حامی ہیں۔گزشتہ ہفتے ماسکو میں طالبان کے وفد نے کہا تھا کہ طالبان نے افغانستان میں 85 فیصد علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے، جس کو افغان حکومت نے مسترد کرتے ہوئے روس سے کہا تھا کہ وہ اپنے ملک کو دوسروں پر حملے کرنے کے لیے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں۔