اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے سینیٹ میں وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے کہاہے کہ سابقہ حکومت نے بجلی کی پیداوار پر توجہ دی ترسیلی نظام پر نہیں دی ہم اس سال سو ارب روپے ترسیلی نظام کو اپ گریڈ کرنے کے لیے لگائیں گے بجلی کی
ترسیلی نظام کی استعداد کار 20ہزار میگاواٹ سے بڑھا کر 24ہزار5سو کردی ہے۔منگل کو چیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں ہوا۔سینیٹ کا اجلاس 10منت وقفہ کے بعد دوبارہ چیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں شروع ہوا۔حماد اظہر نے کہاکہ میرے دفتر میں ارکان اسمبلی تھے جس کی وجہ سے وقت پر ایوان میں نہ آسکا اس پر معذرت خواہ ہوں۔انہوںنے بتایاکہ سبسڈی تما ڈیسکوز کو دی جاتی ہے۔کے الیکٹرک کو اضافی بجلی 550میگاواٹ دی جارہی ہے ،کے الیکٹرک کی ضرورت بڑ چکی ہے اس لیے اضافی بجلی دے رہے ہیں۔ ڈیسکوز کو سبسڈی دی جاتی ہے،بجلی مہنگی خریدتے ہیں اور لوگوں کو سستی دی جاتی ہے،کچھ ڈیسکوز اپنے خسارے کو کم کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کے الیکٹرک نے اپنا خسارہ کم کیا ہے مگر کی بھی شکایات آتی ہیں وفاق کے ساتھ تنازعات ہیں نئے معاہدہ کررہے ہیں جس سے یہ تنازعات ہوجائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ جہاں بجلی چوری ہوتی ہے وہاں پر لوڈشیڈنگ کرتے ہیں۔ پاکستان میں ایسے فیڈر ہیں جہاں سو فیصد چوری ہوتی ہے۔ ٹرانسفارمرز کی ناقص مرمت کے حوالے سے نیا سوال دیں۔کنڈے جہاں لگیں وہاں ٹرانسفارمر بھی خراب ہوتے ہیں،ماضی میں توجہ پیداوار پر تھی اور بجلی کہ ترسیل پر نہیں تھی ہماری توجہ ترسیل پر ہے جس کی وجہ سے ٹرانسفارمر تبدیل کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ترسیل کیلئے 100ارب روپے فنڈز رکھے ہیں۔20ہزار میگاواٹ سے 24500میگاواٹ تک ترسیل کا نظام پہنچادیا ہے۔ترسیلی نظام پر خرچ کرنے کی وجہ سے بجلی کی ترسیل بہتر ہوئی ہے۔انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں 40ہزار ٹیوب ویل ہیں جو بل ادا نہیں کررہے اور 70ارب روپے سالانہ ان کا بل آتاہے،یہ گردشی قرضوں میں اضافے کا موجب بنتے ہیں۔ان کو سولر پر منتقل کرنے کا منصوبہ ہے۔ گوادر میں ایران سے بجلی آرہی ہے مزید بجلی لینے کے حوالے سے ایرانی سفیر سے بات ہوئی ہے۔