پشاور (این این آئی)خیبر پختونخوا حکومت نے نواز شریف کڈنی اسپتال سوات کا نام تبدیل کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔ خیبر پختونخوا کابینہ کا اجلاس 12 جولائی کو بلانیکا اعلامیہ جاری کردیا گیا، کابینہ اجلاس کے لیے 35 نکاتی ایجنڈا تیار کرلیا گیا، نوازشریف کڈنی اسپتال سوات کینام کی تبدیلی ایجنڈے کا حصہ ہے۔اعلامیے کے مطابق صوبائی کابینہ سے نیا نام کڈنی اسپتال سوات
رکھنے کی منظوری لی جائے گی۔وزیر اعلیٰ کے پی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش نے جیونیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ نواز شریف کڈنی ہسپتال کا نام بدلنے سے متعلق حتمی فیصلہ کرے گی۔کامران بنگش نے کہا کہ نواز شریف اور بھٹو خاندان کے نام پر ملک میں درجنوں ادارے ہیں، کیا ہم دو خاندانوں کا مال غنیمت ہیں۔معاون خصوصی نے کہا کہ عوام کے پیسوں سے قائم اداروں کو دو خاندانوں کے نام سے منسوب کیا گیاجو غلط ہے، کسی کواپنے نام سے ادارے بنانے ہیں تو اپنی جیب کے پیسوں سے بنائے اور اپنے نام رکھے۔ دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ غریبوں اور عوام کے استعمال کی اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافہ قابل مذمت اور افسوسناک ہے،مالی سال کے اختتام پر ایک سال میں ہونے والی مہنگائی غریب عوام کیلئے قیامت صغری سے کم نہیں،کسی حکومت کی اس سے بڑی معاشی ناکامی اور کیا ہوسکتی ہے کہ وہ مہنگائی قابو نہ کرسکے۔ ہفتہ کو اپنے بیان میں اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ عام استعمال کی ضروری اشیاء کی قیمتوں میں جون 2020 کے مقابلے میں جون 2021 میں 15.37 فیصد کا خوفناک اضافہ ہوا،در حقیقت یہ موجودہ حکومت کی بد انتظامی اور بے حسی کے خلاف فردِ جرم ہے۔ انہوں نے کہاکہ بدترین امر یہ ہے کہ
قیمتوں کے احساس اشاریے میں 20 فیصد غریب ترین پاکستانیوں کے لئے مہنگائی میں 17.58 فیصد کا ظالمانہ اضافہ ہوا،جس کا مطلب ہے کہ جو شخص جتنا غریب ہے، وہ اتنا ہی زیادہ مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلاشبہ موجودہ حکومت کے اقدامات غریبوں کی غربت بڑھانے اور ملکی ترقی کی اْلٹی گنتی کا باعث
ہیں،موجودہ حکومت پراپرٹی اور سٹاک مارکیٹ کے طاقتور اور امیر طبقات کے لئے خوشی خوشی ٹیکس ایمنسٹی سکیم لاتی ہے لیکن معاشرے کے غریب ترین طبقات پر مہنگائی کے ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے،عام استعمال کی اشیاء ضروریہ عوام کی پہنچ سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کسی حکومت کی اس سے بڑی معاشی ناکامی اور کیا
ہوسکتی ہے کہ وہ مہنگائی قابو نہ کرسکے،مہنگائی اور افراط زر میں اضافے کے ساتھ بے روزگاری کا سمندر ہے، آمدن اور روزگار میں کمی ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے ان سنگین مسائل کے حل کے بجائے اس پر آنکھیں بند کررکھی ہیں،موجودہ حکومت نے غریبوں کو رعایت دینے کے بجائے لگڑری گاڑیوں کی امپورٹ پر رعایت دی،موجودہ حکومت نے آٹے، چینی، گھی اور خوردنی تیل پر سبسڈی اور رعایت دینے کو ترجیح نہیں بنایا،حکومت کی توجہ یہ تھی کہ امپورٹڈ گاڑیاں سستی ہوجائیں۔