اسلام آباد (نیوزڈیسک)وزیر اعظم محمد نواز شریف نے عام انتخابات 2013میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کےلئے قائم کئے گئے انکوائری کمیشن کے تین سوالات دہرائے ۔جمعرات کی شب قوم سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہاکہ آج مےں قومی تارےخ کے اےک نہاےت اہم موقع پر آپ سے مخاطب ہوں۔2013ءکے انتخابات مےں مبےنہ دھاندلی کے الزامات کی تحقےق کرنے والے انکوائری کمےشن نے اپنا فےصلہ دے دےا ہے اور اس کی رپورٹ حکومت کو موصول ہو گئی ہے۔انکوائری کمےشن کو تےن بنےادی سوالوں پر تحقےق کرنے اور اپنی رائے دےنے کےلئے کہا گےاتھا۔ کےا 2013ءکے عام انتخابات غےر جانبدارانہ ، منصفانہ ، دےانتدارانہ اور قانون کے تقاضوں کے مطابق ہوئے؟ کےا کوئی 2013ءکے انتخابات کے نتائج تبدےل کرنے کے لےے منظم دھاندلی ےا سازش کے ذرےعے اثر انداز ہوا؟۔ کےا الےکشن 2013ءکے نتائج مجموعی طور پر عوامی مےنڈےٹ کا درست اور حقےقی اظہار کرتے ہےں؟وزیر اعظم نے کہاکہ مکمل چھان بےن کے بعدانکوائری کمےشن نے ان سوالات کے حتمی جوابات دئےے ۔ الےکشن کمےشن کی حد تک رپورٹ مےں بتائی گئی کوتاہےوں سے قطعِ نظر ،رےکارڈ پر موجود تمام شواہد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے 2013ءکے عام انتخابات مجموعی اعتبار سے منصفانہ اور قانون کے تقاضوں کے مطابق منعقد کےے گئے۔نہ تو انکوائری کمےشن کی کارروائی مےں شامل پارٹےوں نے کسی اےسے پلان ےا سازش کے بارے مےں کوئی ثبوت پےش کےے اور نہ ہی کمےشن کے سامنے رکھے گئے مواد سے اےسی کوئی بات سامنے آئی ہے جس سے دھاندلی کے کسی پلان ےا سازش کی نشاندہی ہو۔اسی طرح مبےنہ دھاندلی مےں ملوث افراد کے خلاف عائد کردہ الزامات بھی ثابت نہےں کےے جا سکے۔ جب الےکشن2013ءکو اُن کے مجموعی تناظر مےں دےکھا جائے تو الےکشن کمےشن کی چند کوتاہےوں کے باوجود ،انکوائری کمےشن کے سامنے موجود شواہد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ےہ نہےں کہا جا سکتا کہ نتائج عوام کے مےنڈےٹ کا حقےقی اظہار نہےں تھے۔