دمشق (نیوزڈیسک )شام میں سرگرم القاعدہ سے منسلک خراسان گروپ کے رہنما محسن الفضلی مبینہ طور پر ایک امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔پینٹاگون کے ترجمان نے منگل کو بتایا کہ کویتی شہری محسن الفضلی کو آٹھ جولائی کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ شام میں سرمندہ کے قریب سفر کر رہے تھے۔امریکی بحریہ کے کیپٹن جیف ڈیوس کی جانب جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ محسن الفضلی القاعدہ کے ان چند رہنماں میں شامل تھے جنھیں نائن الیون حملے کے بارے میں پہلے سے علم تھا۔محسن الفضلی کو گذشتہ سال ستمبر میں بھی امریکی فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ابتدائی طور پر اس حملے میں ان کے ہلاکت کی اطلاعات تھیں جو شام کے شہر حلب میں کیا گیا تھا۔گذشتہ سال ستمبر میں امریکی فوج کے خراسان گروپ کے خلاف کارروائی سے پہلے اس کے بارے میں بہت کم معلومات تھیں۔خراسان گروپ کے رہنماں کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ افغانستان اور پاکستان میں بھی القاعدہ کی سرگرمیوں میں ملوث رہ چکے ہیں۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انھیں القاعدہ کے رہنما ایمن الزواہری کی جانب سے شام بھیجا گیا تھا تاکہ وہ بم دھماکوں کے لیے مغربی پاسپورٹ کے حامل جہادیوں کو اپنے ساتھ شامل کر سکیں۔ان جنگجوں کے بارے میں خیال ہے کہ وہ شام میں القاعدہ کی شاخ النصری فرنٹ میں گھل مل گئے ہیں۔امریکہ کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے محسن الفضلی کی گرفتاری کے لیے معلومات فراہم کرنے یا ان کی موت پر 70 لاکھ ڈالر کا انعام رکھا تھا۔