لندن(نیوزڈیسک) برطانوی اخبار ”ڈیلی میل“ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سرحدی جھڑپوں کے باوجود پاکستان کے ساتھ مذاکرات چاہتے ہیں، مودی حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے ہی واحد آپشن پریقین رکھتی ہے ¾حالیہ سرحدی جھڑپوں اور ممبئی حملہ کیس جیسے مسائل کے باوجود پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لئے بھارت کو پہل کرنے میں گولیاں اب رکاوٹ بنتی دکھائی نہیں دیتیں۔ گزشتہ سال کشمیری حریت پسندوں کے ساتھ پاکستان کی بات چیت کے بعد ہی نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت نے پاکستان کے ساتھ خارجہ سکریٹری سطح کے مذاکرات ختم کر دیے تھے تاہم پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بھارتی حکومت کی حکمت عملی میں واضح تبدیلی نظر آتی ہے۔ گزشتہ ایک سال میں کنٹرول لائن (ایل او سی) اور بین الاقوامی سرحد پر جنگ بندی کی متعدد خلاف ورزیاں ہوئیں۔ سرحد پر کشیدگی اور بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کی کشمیری حریت پسندرہنماﺅں کو عید ملن دعوت کے باوجود مودی حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کو ہی واحد راستہ سمجھتی ہے۔ روس کے شہر اوفامیں مودی اور نواز شریف کی ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعطل کے شکار مذاکرات کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ بھارت کے اعلیٰ حکام کے مطابق مذاکرات ہی واحد راستہ ہے جنگ نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلیٰ سطح پر کافی غور کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ نئی دہلی دشمنی کے باوجود پاکستان کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کے موقف کو جاری نہیں رکھ سکتا، ہم ایسی صورت حال برقرار نہیں رکھ سکتے کہ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کے لئے بین الاقوامی برادری کی طرف سے دباﺅکا سامنا کریں۔ بھارت نے اپنے گزشتہ برس کے موقف میں تبدیلی کر دی ہے۔ مودی کی سارک کانفرنس کے موقع پر پاکستان آنے کی دعوت قبول کرنے کے ساتھ آئندہ ماہ یا ستمبر میں بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور سرتاج عزیز دہشت گردی سے منسلک تمام مسائل پر بات چیت کے لیے دہلی میں ملاقات کریں گے۔ بھارتی سرکاری ذرائع کے مطابق ستمبر میں بی ایس ایف اور پاک رینجرز کے درمیان ملاقات حوصلہ افزاءرہی تو اس کے بعد داخلہ اور خارجہ سکریٹری سطح کے مذاکرات ہو سکتے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں