لندن (نیوزڈیسک )بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یونان نے دوارب پانچ کروڑ یورو کا زائد المیعاد قرض ادا کر دیا ہے اور اب اس کے بقایاجات نہیں رہتے۔اس کے علاوہ یورپی مرکزی بینک (ای سی بی) کو پیر کو چار اشاریہ صفر دو ارب یورو ادا کر دیے گئے ہیں۔یہ ادائیگی یورپی یونین سے سات ارب یورو کا ’وقتی‘ قرض ملنے کے بعد کی گئی ہے۔مالی بحران سے دوچار یونان جون میں اور پھر اس کے بعد رواں مہینے کے آغاز میں آئی ایم ایف کے بقایاجات ادا میں ناکام رہا تھا۔آئی ایم ایف کے ترجمان گیری رائس نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ یونان نے واجب الادا رقوم ادا کر دی ہیں۔انھوں نے کہا: ’جیسا کہ ہم نے کہا تھا فنڈ یونان کے دوبارہ مالی استحکام کے لیے معاونت جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔‘دوسری جانب تین ہفتے بند رہنے کے بعد یونانی کے بینک پیر کو کھلے تھے۔واضح رہے کہ یونان اور اس کے قرض خواہوں کے درمیان مذاکرات میں مشکلات کی وجہ سے ملک کے بینک بند کر دیے گئے تھے اور صارفین پر اے ٹی ایم مشینوں سے پیسے نکالنے پر مختلف شرائط لاگو کر دی گئی تھیں۔گذشتہ ہفتے یونانی حکومت اور اس کے بین الاقوامی قرض خواہوں کے درمیان معاہدہ طے پا گیا تھا جس کی وجہ سے یونان کو یورو زون سے خارج نہیں ہونا پڑا۔معاہدے کے تحت یونانی حکومت کو مزید قرضے کے لیے ملک میں اصلاحات کرنا ہوں گی۔اگرچہ پیر کی صبح بینک کھول دیے گئے ہیں تاہم اب بھی بہت سی پابندیاں قائم رہیں گی۔ اس کے علاوہ ملک میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے۔ادھر جرمنی کا کہنا ہے کہ وہ یونان کو دیے گئے قرضے میں رعایت پر غور کرنے کے لیے تیار ہے تاہم اس میں کمی نہیں کی جا سکتی، صرف واپسی کی شرائط جیسے معاملات پر بات ہو سکتی ہے۔کئی ہفتوں سے یونان میں اے ٹی ایم مشینوں پر قطاریں ایک عام سی بات ہوگئی ہے۔ بینکوں سے لوگوں کے بڑی مقدار میں پیسے نکلوا لینے کے خدشے کے پیشِ نظر صارفین پر ایک دن میں 60 یورو نکلوانے کی حد موجود تھی۔ مگر روزانہ کی حد ختم کر کے ہفتہ وار 420 یورو کی حد لگائی گئی ہے تاکہ لوگوں کو روز اے ٹی ایم پر جانا نہ پڑے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں