اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )علامہ سیوطی عبد الرحمن بن ابی بکر جلال الدین رحمہ اللہ (المتوفی : نے اپنی تفسیر ” الدر المنثور” میں سورۂ انعام کی ابتدائی تین آیتوں کی فضیلت میں ذکر کیا ہے کہ:(1 ) امام دیلمی نے ابن مسعود (رضی اللہ عنہ) سے روایت کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: جس شخص نے فجر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی پھر وہیں مسجد میں بیٹھ کر
سورہ انعام کی اول تین آیت پڑھیں تو امام سلفی نے کمزور سند کے ساتھ ابن عباس (رضی اللہ عنہما) سے روایت کیا کہ جو شخص صبح کی نماز میں سورہ انعام میں سے پہلی تیں آیتیں پڑھے لفظ آیت ﴿ وَیَعْلَمُ مَا تَکْسِبُوْنَ﴾ تک تو اس کی طرف اللہ تعالیٰ چالیس ہزار فرشتے نازل فرمائیں گے جن کے اعمال کی مثل اس کے لیے اجر لکھا جائے گا۔ اور اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجا جائے گا ساتویں آسمان کے اوپر سے اس کے پاس ایک ہتھوڑا ہوتا ہے، اگر شیطان اس کے دل میں کوئی برائی ڈالنے کی کوشش کرے گا اسے ہتھوڑے سے مارے گا، یہاں تک کہ اس کے اور شیطان کے درمیان ستر حجاب قائم ہوجائیں گے۔ جب قیامت کا دن ہوگا، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میں تیرا رب ہوں اور تو میرا بندہ ہے، میرے سائے میں چلا جا، کوثر میں سے پی لے، سلسبیل میں سے نہا لے، اور بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں داخل ہوجا۔ (3) امام ابو الشیخ نے حبیب ابو محمد العابد (رحمہ اللہ) سے روایت کیا کہ جو شخص سورۂ انعام کے اول سے تین آیات پڑھے گا۔ ﴿ تکسبون﴾ تک، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ستر ہزار فرشتے بھیجیں گے جو اس کے لیے قیامت کے دن تک استغفار کریں گے، اور اس شخص کے لیے ان کے اجروں جیسا ہوگا۔ بس جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ اسے جنت میں داخل فرمائیں گے، اور اپنے عرش کے سائے میں جگہ دیں گے اور جنت کے پھلوں میں سے کھلائیں گے اور سلسبیل سے اسے پلائیں گے، اور کوثر سے اسے غسل دیں گے ۔ اور اللہ فرمائیں گے: میں تیرا رب اور تو میرا بندہ ہے۔ (4) امام ابن الضریس نے حبیب بن عیسیٰ سے اور انہوں نے ابو محمد الفارسی سے روایت کیا کہ انہوں نے فرمایا: ” جو شخص سورہ انعام کی اول تین آیتوں کی قرأت کرے گا