منگل‬‮ ، 26 اگست‬‮ 2025 

10 سالہ ریکارڈ پاش پاش پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات میں ریکارڈ اضافہ آرڈرز پورے کرنا مشکل ہو گیا

datetime 24  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مکوآنہ،کراچی،لاہور (این این آئی ) فیصل آباد کے صنعتکاروں کی چاندی ہوگئی ، 10 سالہ ریکارڈ پاش پاش، برآمدات کی ڈیمانڈز میں اضافہ ، صنعتکاروں کے لیے آرڈر پورے کرنامشکل ہوگیا ۔ ایک طرف پوری دْنیا کو کورونا نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے تو دوسری جانب پاکستانی معیشت کے حوالے سے بڑی خبر سامنے آئی ہے، اس وبا کے دورانپاکستان کی

ٹیکسٹائل انڈسٹری خطے کے دیگر ممالک بشمول بھارت اور بنگلہ دیش کو بھی پیچھے چھوڑ گئی ہے، رواں سال پاکستان کی برآمدات میں اکیس سو چھپن ملین ڈالر کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو کہ گزشتہ دس سالوں کیریکارڈ توڑ گئی ہے۔ اس حوالے سے فیصل آباد انڈسٹریل سٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے ایگزیکٹو آفیسر میاں محمدعامر سلیمی کا کہنا ہے کہ یوں لگ رہا ہیکہ کورونا پاکستانی معیشت کے لیے مثبت اثرات لے کر آیا ہے،اس وبا کے دوران کے تقریباً سوا لاکھ لوگوں کو روزگار کی آفر ہوئی ہے، ایک سو پچیس ارب ڈالر کی انوسٹمنٹ بیرون ملک سے جبکہ اندرون ملک سے ستر ارب ڈالر کی انوسٹمنٹ آئی ہے۔دوسری جانب پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین ریاض احمد نے کہا ہے کہ برآمدات کے فروغ کیلئے بیرون ممالک پاکستانی مصنوعات کی تشہیر کیلئے خصوصی پویلینز کا قیام نا گزیر ہے ، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان نے کورونا وباء کی وجہ سے بدلتے ہوئے رجحان کو پیش نظر رکھتے ہوئے قابل ستائش اقدامات اٹھائے ہیں ،

تجویز ہے کہ اس پلیٹ فارم سے غیر ملکی خریداروں سے بلا تعطل رابطوں کا سلسلہ بھی شروع کیا جانا چاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف، سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک ، سعید خان، محمد اکبر ملک ، میجر (ر) اختر نذیر، اعجاز الرحمان

،دانیال حنیف، فیصل سعید خان سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ اجلاس میں اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان کے ہاتھ سے بنے قالینوں کی مصنوعات کی طلب میں اضافہ ہو اہے جو مشکلات کا شکار صنعت کیلئے ہوا کا تازہ جھونکا ہے ۔ ریاض احمد نے کہا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی مصنوعات تیار کرنے والے چند ممالک میں پاکستان کو منفرد پہچان

حاصل ہے لیکن حکومتی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے ہم عالمی منڈیوں میں اپنا حصہ کھو رہے ہیں جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسی صنعت ہے جس کا حکومت پر کسی طرح کا بوجھ نہیں ہے بلکہ حکومت اس صنعت کی سرپرستی کر کے اربنائزیشن کو روک سکتی ہے ۔وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خزانہ شوکت ترین سے مطالبہ ہے کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کے مسائل سے آگاہی کیلئے ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد کو مدعو کیا جائے تاکہ اس صنعت کو دوبارہ عروج مل سکے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…