ریاض (نیوزڈیسک)سعودی عرب کے واشنگٹن میں سابق سفیر اور سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ بندر بن سلطان نے کہا ہے کہ امریکا نے شمالی کوریا طرز کی صورت حال پیدا ہونے کی پیشین گوئیوں کے باوجود ایران کے ساتھ جوہری تنازعے پر معاہدہ کر لیا ہے۔انھوں نے لندن سے تعلق رکھنے والی عربی کی نیوزویب سائٹ الف پر شائع ہونے والے ایک کالم میں خبردار کیا کہ ایران سے نیو کلیئر ڈیل مشرق وسطیٰ میں تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔شہزادہ بندر نے لکھا کہ میڈیا اور سیاست کے سنجیدہ پنڈت صدر اوباما کی ایران سے ڈیل کو سابق صدر بل کلنٹن کی شمالی کوریا کے ساتھ ڈیل سے بھی بدتر قرار دے رہے ہیں۔صدر کلنٹن نے تو خارجہ پالیسی کے تزویراتی تجزیوں،قومی انٹیلی جنس کی انتہائی خفیہ اطلاعات اور شمالی کوریا کے عوام کو قحط کا شکار ہونے سے بچانے کےلئے ڈیل کا فیصلہ کیا تھا۔وہ امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان 1994ءمیں طے پائے فریم ورک سمجھوتے کا حوالہ دے رہے تھے۔اس کے تحت شمالی کوریا نے اپنے جوہری پروگرام کو منجمد کردیا تھا تاہم یہ سمجھوتا 2003ءمیں شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاو¿ کے عالمی معاہدے (این پی ٹی) سے نکل جانے کے اعلان کے بعد ختم ہوگیا تھابعد میں اس نے جوہری بم بنانے کا بھی اعلان کردیا تھا۔اب چین کے سراغرساں اداروں کی اطلاع کے مطابق شمالی کوریا کے پاس بیس جوہری ہتھیار موجود ہیں۔شہزادہ بندر نے اپنے کالم میں لکھا کہ اگر صدر کلنٹن کو یہ علم ہوتا کہ وہ ایک بڑی انٹیلی جنس ناکامی اور خارجہ پالیسی کے غلط تجزیے کی بنیاد پر فیصلہ کررہے ہیں تو وہ کبھی ایسا نہ کرتے۔