بیجنگ (این این آئی)چین کے ایسے اضلاع میں جہاں بڑی اقلیتیں آباد ہیں، وہاں 2018 ء تا 2019 ء شرح پیدائش 43.7 فیصد کی حد تک گر گئی، یعنی وہاں اس عرصے میں بچوں کی پیدائش میں کمی ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے بھی زیادہ رہی۔چین کی ’ون چائلڈ‘ پالیسی کی وجہ سے اس ملک میں معمر افراد کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی ہے۔
چین میں ایغور مسلم اقلیت کو ہر شعبے میں امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔آسٹریلیا کے ایک تھنک ٹینک کے جائزے کے مطابق چین کے مغرب بعید میں واقع صوبے سنکیانگ میں 2017 ء تا 2019 ء بچوں کی پیدائش کی شرح حالیہ تاریخ کی نچلی ترین سطح پر رہی۔اقوام متحدہ کی طرف سے عالمی شرح پیدائش کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کا سلسلہ 71 سال پہلے شروع ہوا تھا، تب سے اب تک یعنی ان اکہتر سالوں میں پہلی بار بچوں کی شرح پیدائش میں اتنی غیر معمولی کمی نوٹ کی گئی ہے۔آسٹریلیا کے اسٹریٹیجک پالیسی انسٹیٹیوٹ (اے ایس پی آئی)سے موصولہ رپورٹ ایسو سی ایٹڈ پریس کے ذریعے منظر عام پر آئی۔ اس سے ظاہر ہوا ہے کہ سنکیانگ میں شرح پیدائش میں 48.74 فیصد کی کمی خاص طور سے ان علاقوں میں ہوئی، جہاں ایغور نسل اور قازقستان سے تعلق رکھنے والے باشندے اور دیگر بڑی مسلم نسلی اقلیتیں آباد ہیں۔ یہ شرح چینی حکومت کی طرف سے قریب ایک دہائی پر محیط اعداد و شمار کے عین مطابق ہے۔ چین کے ایسے اضلاع میں جہاں بڑی اقلیتیں آباد ہیں، وہاں 2018 ء تا 2019 ء شرح پیدائش 43.7 فیصد کی حد تک گر گئی، یعنی وہاں اس عرصے میں بچوں کی پیدائش میں کمی ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے بھی زیادہ رہی۔چین کی ’ون چائلڈ‘ پالیسی کی وجہ سے اس ملک میں معمر افراد کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی ہے۔