اسلام آباد(این این آئی ) دہلی کی تاریخی بستی نظام الدین میں تبلیغی جماعت کا مرکز واقع ہے۔ گزشتہ سال بھارت کے میڈیا اور ہندو قوم پرستوں نے اس مسجد اور تبلیغی جماعت کے خلاف بھی ایک طوفان کھڑا کر دیا تھا۔یہ پروپیگنڈا اس قدر شدید تھا کہ ایک عام مسلمان کے لیے اپنے گھر سے باہر قدم رکھنا مشکل ہو رہا تھا۔ اس کے نتیجے میں دہلی پولیس نے لاک ڈائون کی وجہ سے
تبلیغی مرکز میں پھنسے لوگوں کے ساتھ، جس طرح کا ناروا سلوک کیا تھا، میں ان تمام چیزوں کی عینی شاہد ہوں۔ ان واقعات کو گزرے ہوئے ایک سال کا عرصہ ہو چکا ہے مگر آج بھی وہ نظروں کے سامنے گھوم جاتے ہیں۔ اس وقت کورونا وائرس کی دوسری لہر نے بھارت میں ایک قیامت صغریٰ برپا کر رکھی ہے۔ سین وہی ہیں، مگر ایکشن تبدیل ہوئے ہیں۔ وہی مسلمان جنہیں کورونا کے پھیلاؤ کا ’’مجرم‘‘بنا کر نشانہ بنایا گیا تھا آج وہی ان کے لیے’’مسیحا‘‘ثابت ہو رہے ہیں۔ یہ اپنے مدارس، مساجد اور اسکول کووڈ مریضوں کے ہسپتالوں میں تبدیل کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ ان ہندوؤں کی آخری رسومات بھی ادا کر رہے ہیں، جنہیں ان کے انتہائی عزیز کووڈ کے خوف سے لاوارث چھوڑ دیتے ہیں۔یہ گزشتہ سال کی ان تلخ یادوں کو فراموش کر کے دل و جان سے کووڈ متاثرین کی ہر طرح سے مدد کر رہے ہیں۔ حالانکہ مین اسٹریم میڈیا نے کردار کش مہم چلا کر مسلمانوں کے دلوں کو لہو لہان کر دیا تھا۔ اس مہم میں اسے حکومتی حلقوں کی بھی تائید حاصل تھی۔ تبلیغی جماعت جسے سب سے زیادہ نشانہ بنایا گیا اور اس کی آڑ میں پورے مسلمانوں