کراچی(این این آئی) پیپلزپارٹی کے سوا تمام سیاسی جماعتوں نے این اے 249 میں دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کردیا۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ(ن)کے امیدوار مفتاح اسماعیل کی درخواست پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 249 کے ضمنی انتخاب میں کاسٹ کیے گئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا
حکم دیا تھا، اور جمعرات کو جی سی ٹی کالج سائٹ کراچی میں تمام پولنگ اسٹیشنز میں ڈالے گئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل شروع ہوچکا تھا تاہم حلقے سے کامیاب ہونے والی پیپلزپارٹی کے سوا تمام سیاسی جماعتوں نے ووٹوں کی گنتی کا بائیکاٹ کردیا۔مسلم لیگ ن، پی ایس پی، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے آر او کو بائیکاٹ کا لیٹر جمع کرادیا ہے، تاہم ووٹوں کی دوبارہ گنتی جاری ہے۔مسلم لیگ (ن)کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب کے مطابق تمام اپوزیشن جماعتوں نے این اے 249 کراچی میں دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کردیا ہے، فریقین کو فارم 46 دیئے گئے نہ ہی بیلٹ پیپرز کی کاؤنٹر فائل تک رسائی دی گئی، دوبارہ گنتی کے لئے لایا گیا پہلا بیگ بھی سیل نہ تھا۔حلقے سے لیگی امیدوار مفتاح اسماعیل نے کہاکہ آر او کا کہنا ہے آپ کو فارم 46 نہیں دیں گے، ووٹوں کا تھیلا کھلا ہوا تھا اورکاؤنٹر چیک نہیں کرنے دے رہے، کتنے بیلٹ پیپر آئے اور کتنے استعمال ہوئے ریکارڈ نہیں دیا جارہا، اس عمل کو مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صرف پیپلز پارٹی اندر بیٹھی ہوئی ہے، یہ کیا ہٹلر کا جرمنی ہے؟ ہم الیکشن کمیشن میں جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کم از کم فارم پر دستخط تو دکھائیں، جب پہلا بیگ کھلا تو سیل نہیں تھا، ہمیں کہا گیا کہ سیل گر گئی ہوگی۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جو فارم 45 ملے تھے ان میں 167 پر
دستخط نہیں تھے، آر او غیر استعمال شدہ بیلٹ گننے نہیں دے رہا ہے، آر او کہہ رہا ہے کہ صرف فارم 45 کی بنیاد پر گنتی کرلیں۔انہوں نے کہا کہ آر او کاؤنٹر فائل بھی نہیں دکھا رہا، ایسے میں گنتی بے کار ہے، میں اکیلا بائیکاٹ نہیں کر رہا، باقی پارٹیاں بھی نکل کر آگئی ہیں، صرف پیپلز پارٹی آر او کے پاس بیٹھی رہ گئی ہے۔نون لیگی رہنما
نے کہا کہ اگر شکست ہو گئی تو ہزار بار مانوں گا، جا کر ہار پہناوں گا، الیکشن کمیشن کے پاس جائیں گے، کہیں گے کہ دوبارہ گنتی پر جو مذاق ہو رہا ہے اسے رکوائیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ووٹ کی عزت کی بات کر رہے ہیں تو ووٹ گننا لازمی ہے، میری شکایت آر او سے ہے، پیپلز پارٹی سے نہیں، آر او نے کہا کہ فارم 46 نہیں دیں
گے جو خلافِ قانون بات ہے۔تحریک انصاف کے رہنما اور حلقے میں نامزد امیدوار امجد آفریدی نے کہاکہ پیپلزپارٹی اور الیکشن کمیشن ملے ہوئے ہیں، محکمہ تعلیم کے ملازمین پریزائیڈنگ افسر تھے، دھاندلی ہوئی ہے، پری پلان الیکشن ہوا ہے، اب ہمیں فارم 46 نہیں دیا گیا اور صرف 70 پولنگ اسٹیشن کے فارم 45 دیئے گئے،
فارم 46 کے بغیر دوبارہ کیسے گنتی کی جاسکتی ہے؟ جب تک ہمیں فارم 46 اور تمام پولنگ اسٹیشن کے فارم 45 نہیں دیئے جاتے ہم ری کاؤنٹنگ کا حصہ نہیں بن سکتے، اور اس عمل کو مسترد کرتے ہیں، ہم نے آر او کو درخواست دے دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا کہ کیسے ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں بیٹھیں، ہمیں سمجھ نہیں آ
رہی کہ یہ کس طرح کا الیکشن ہے، الیکشن کمیشن سے انصاف کی اپیل کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی ثابت ہوئی ہے، کیوں ہمیں پانچویں نمبر پر لایا گیا؟ 10 ہزار سے زائد بوگس ووٹ ڈالے گئے۔پی ٹی آئی امیدوار نے کہا کہ یہ پورا الیکشن متنازع ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ 2018 کی ووٹرز لسٹوں پر دوبارہ پولنگ کرائی
جائے۔ پیپلز پارٹی کے امید وار قادر خان مندوخیل نے کہاکہ ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی دونوں دہشت گرد جماعتیں ہیں۔ہمارا مقابلہ ٹی ایل پی سے تھا، دھاندلی کا صرف بہانا بنایا جا رہا ہے۔پیپلز پارٹی کے امیدوار نے کہا کہ الیکشن کمیشن جانبداری دکھا رہا ہے، دوبارہ گنتی میں فارم 45،46 کا عمل ختم ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ نون
لیگ اگر اتنی ہی محبِ وطن ہے تو اپنے سزا یافتہ سربراہ کو پاکستان لائے، میں رات تک یہیں بیٹھا رہوں گا۔ تحریکِ انصاف کے امیدوار امجد آفریدی کے وکیل عتیق الرحمن نے الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت نے مل کر 17 ہزارووٹرز کو منتقل کیا۔انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے الیکشن کمیشن کو دوبارہ گنتی کا کہا،
ضمنی انتخاب میں پری پول اور پوسٹ پول دھاندلی ہوئی۔وکیل عتیق الرحمن نے کہا کہ تمام امیدواروں، آر او، چیف سیکریٹری سندھ، حکومتِ سندھ اور نادرا کو فریق بنایا ہے، پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ ضمنی انتخاب میں دھاندلی کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ فارم 49 پہلے سے تیار اور موجود تھے جس کی ویڈیو بھی ہم فراہم کریں گے، این اے
249 میں ووٹرز نے اپنے شناختی کارڈ کے بغیر ووٹ ڈالے۔قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 سے ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار حافظ مرسلین نے کہاکہ ہمارا مطالبہ این اے 249 میں ری پولنگ کا ہے۔انہوں نے کہا کہ 80 کے قریب فارم 45 ہمارے پولنگ ایجنٹ کو نہیں دیئے گئے، ہم 9 بجے سے دوبارہ گنتی کے لیے بیٹھے ہوئے
تھے۔حافظ مرسلین نے کہاکہ ووٹوں کے تھیلے سیل کے بغیر تھے اور رسی بندھے ہوئے تھے، ہم نے دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ پولیس والے ہر جگہ پریزائیڈنگ آفیسر کا کام کر رہے تھے۔پاک سرزمین پارٹی کے رہنما حفیظ الدین نے کہاکہ گنتی سے پہلے ہی ووٹوں کے تھیلے پہلے سے کھلے ہوئے تھے، آر او
دھاندلی کا ساتھ دے رہے ہیں، فارم 46 کسی امیدوار کو نہیں دیئے گئے، تمام جماعتیں دوبارہ گنتی کے عمل کا بائیکاٹ کر رہی ہیں۔پیپلزپارٹی کے صوبائی وزیر سعید غنی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں کہا کہ پہلے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا شور مچایا جارہا تھا اب تمام جماعتیں اس عمل کا بائیکاٹ کررہی ہیں، کیا مسلم لیگ(ن)، پی ٹی آئی، ایم کیوایم، پی ایس پی کا اتحاد ہوگیا ہے۔