واشنگٹن (این این آئی /آن لائن)امریکی کمپنی مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے کورونا وائرس سے متعلق نئی پیش گوئی کر دی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بل گیٹس نے امید کا اظہار کیا کہ 2022کے آخر تک دنیا معمول کے مطابق چلنا شروع ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اگلے سال تک دنیا کے بیشتر ممالک میں کورونا ویکسینیشن بڑے پیمانے میں دستیاب ہو گی
جو کہ کورونا کے پھیلاو کو روکنے میں مزید دے گی۔بل گیٹس کے مطابق 2022تک کورونا کیسز مکمل طور پر ختم نہیں ہونگے تاہم ان میں واضح کمی آ جائیگی۔ایک انٹرویو میں بل گیٹس نے اس بات پر زور دیا کہ حکومتیں مستقبل میں آنے والی وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے ابھی سے تیاری کرنا شروع کر دینی چاہئے۔۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ دیے گئے ایک انٹرویو میں مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے دعویٰ کیا تھا کہ دنیا آئندہ سال کے اختتام سے قبل معمول پر نہیں آئے گی۔ برطانیہ کے مؤقر اخبار کے مطابق پولش اخبار اور ٹیلی ویڑن TVN24 کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے دنیا کے ارب پتی افراد میں شمار ہونے والے بل گیٹس نے پیشن گوئی کی سال 2022 کے اختتام تک امید کی جا سکتی ہے کہ دنیا پہلے کی طرح معمول پر آجائے گی۔ مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس سے دنیا کو محفوظ بنانے کے لیے 1.75 بلین ڈالرز کی خطیر رقم خرچ کی ہے۔بل گیٹس نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو انسانی زندگیوں کے لیے ناقابل یقین سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھیانک خواب کا یہ عرصہ ا?ئندہ سال کے اختتام تک جاری رہے گا۔ پولش اخبار اور ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے امید ظاہر کی کہ 2022 کے اختتام تک دنیا اس معمول پر ا?جائے گی جو کورونا وائرس کے پھیلنے سے قبل تھی۔بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے دیے جانے والے 1.75 بلین ڈالرز کی خطیر رقم نے دنیا کو کووڈ-19 سے نمٹنے، اس کی تشخیص کرنے اور ویکسین کی تیاری میں بے پناہ مدد فراہم کی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2021 کے اختتام تک تقریباً دو ارب کورونا ویکسین کی خوراکیں غریب ممالک میں ا?باد افراد تک فراہم کردی جائیں گی۔ قابل ذکر بات ہے کہ بل گیٹس نے اپنے ایک بلاگ میں کچھ عرصہ قبل پیشن گوئی کی تھی کہ 2021 کے موسم گرما تک دنیا پہلے کی طرح قدرے معمول پر ا?جائے گی لیکن اب انہوں نے اپنے ہی دیے گئے وقت میں کیوں اضافہ کیا ہے؟ کے متعلق کوئی وضاحت نہیں دی ہے اور نہ ہی کوئی وجہ بتائی ہے۔