پیر‬‮ ، 01 دسمبر‬‮ 2025 

150 ممتاز شہریوں کا ایچ ای سی (ترمیمی) آرڈیننس واپس لینے کا مطالبہ، وزیراعظم کے نام کھلا خط

datetime 25  اپریل‬‮  2021 |

اسلام آباد(آن لائن )  150 ممتاز ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے وزیر اعظم عمران خان کو کھلا خط لکھا ہے جس میں ایچ ای سی ترمیمی آرڈیننس کو واپس لینے اور آزاد قومی ریگولیٹری باڈی کی حیثیت سے ایچ ای سی کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔حکومت نے 25 مارچ 2021 کو ایچ ای سی (ترمیمی) آرڈیننس 2021 جاری کیا ، جس کے ذریعے چیئرپرسن کی

مدت ملازمت کو 4 سے کم کرکے 2 سال کردیا گیا ، موجودہ چیئر ڈاکٹر طارق بنوری کو ان کے عہدے سے ہٹا کر ایچ ای سی کو وفاقی وزارت تعلیم کے ماتحت کردیا گیا۔خط پر دستخط کرنے والوں میں ماہرین تعلیم ، وائس چانسلرز ، صحافی ، سابق سفیر ، جرنیل اور دیگر سرکاری عہدیدار، پارلیمنٹیرین اور انسانی حقوق کے علمبردار جن میں لمز کے بانی سید بابر علی، انسانی حقوق کی رہنما محترمہ حنا جیلانی ،حارث خالق، کرامت علی، ڈاکٹر قبلہ ایاز ،پروفیسر قاسم جان، پروفیسر عادل نجم، محترمہ خاور ممتاز، نامور صحافی ایم ضیاالدین، حسین نقی، ماہرین تعلیم شمش قاسم لکھا، محترمہ شہناز وزیر علی، ڈاکٹر عائشہ رزاق، فاروق ثمر، سابق سینیٹرز جاوید جبار اور فرحت اللہ بابر شامل ہیں۔دستخط کنندگان نے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہیکہ وفاقی حکومت نے لاکھوں طلبا کی زندگی کو متاثر کرنے والے اہم فیصلے کو پارلیمنٹ ، مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) ، یا اعلی تعلیم کے کمیشن سے مشورہ کیے بغیر عجلت میں لیا۔ یہ تمام آئینی ادارے ہیں جو اس معاملہ بالواسطہ منسلک ہیں۔ ایچ ای سی کی بطور آزاد خودمختار قومی ادارہ منسوخی اور وفاقی حکومت کیماتحت ادارہ کے طور پر منتقلی سے بین الصوبائی تعلقات کے ساتھ ساتھ اعلی تعلیمی اداروں کی خودمختاری پر بھی مضمر اثرات ہوں گے۔دستخط کرنے والوں نے چیئرپرسن کی میعاد کو دو سال کم کرنے کے پیچھے کی منطق پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ مختصر مدت سے اعلیٰ تعلیم کے معیار میں بہتری آئے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چیئر پرسن کی مدت تعیناتی کو دیئے گئے قانونی تحفظ کو ختم کرنے سے حکومت کے اسی طرح کے وعدے بیکار ہوجائیں گے اور اس سے انتظامی مسائل پیدا ہوں گے۔خط میں بتایا گیا ہے کہ ایچ ای سی کے موجودہ چیئرپرسن ڈاکٹر طارق بنوری ہارورڈ کے تربیت یافتہ ماہر معاشیات ہیں جن کو ایک آزاد سلیکشن بورڈ کی سفارش پر مقرر کیا گیا تھا ، جو مکمل طور پر پیشہ ور افراد پر مشتمل تھا ، اور اس میں حکمران سیاسی جماعت کی شمولیت نہ تھی۔ اپنی تقرری کے بعد سے ہی انہوں نے اعلی تعلیم کے نظام میں شفافیت ، احتساب اور معیار پر مشتمل مربوط اصلاحات کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ ان کو اس طرح اپنی سیٹ سے ہٹانے کے باعث ایجنڈا نامکمل رہ جائے گا۔ خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایچ ای سی (ترمیمی) آرڈیننس کو ختم کیا جانا چاہئے ، چیئرمین کو اپنے عہدے پر بحال کیا جانا چاہئے اور یونیورسٹی فنڈ کو درکار سطح تک بحال کرکے ملک میں تعلیم اور تحقیق کے معیار میں مطلوبہ بہتری لائی جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن


اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…