راولپنڈی ( آن لائن) راولپنڈی میں ایک ہی جگہ پر پانچ ہائوسنگ سوسائٹیوں کے نام پر عوام سے اربوں روپے لوٹنے کا انوکھا فراڈ سامنے آگیا ۔ایک ہی زمین پر پہلے اینگلوفارم،پھر آئیڈیل سٹی اس کے بعد گلشن اسلام آباد اور پھر گلشن فرزندکے نام کی تختیاں لگا کر عوام سے اربوں روپے لوٹ لئے گئے ،اب اس جگہ کو رڈن انکلیو
ہائوسنگ کا نام دیدیا گیا ہے،آر ڈی اے نے دھوکہ بازوں کے خلاف 21 مقدمات درج کروا دیئے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق اڈیالہ روڈ راولپنڈی پر واقعہ رڈن انکلیو ہائوسنگ سوسائٹی کے بارے میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیںاسی جگہ پر پہلے اینگلو فارم کے نام سے عوام کی جمع پونجی لوٹی گئی اور پھر اس کے بعد آئیڈیل سٹی کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا گیا بعد ازاں گلشن اسلام کا بورڈ لگا کر عوام کو لوٹا جاتا رہا اور پھر اچانک اس سوسائٹی کا نام گلشن فرزند علی رکھ دیا گیا ۔آر ڈی اے نے اس بددیانتی اور دھوکہ دہی پر راجہ اشفاق ،ساجد قریشی ،راجہ ابوزر،راجہ شمس اور شاہد قریشی کے خلاف17 مقدمات درج کروائے جن میں ملزمان نے ضمانتیں کروالیں ،بعد ازاں یہ جگہ سعودیہ پلٹ سول انجینئر رحیم الدین کے سپرد کر دی گئی اور اب اس گروپ نے ملک بھر میں مختلف شہروں میں اس کی فائلیں فروخت کر کے تقریباً40 ارب روپے عوام کی جیبوں سے نکال لئے ہیں ،آر ڈی اے نے اس حوالے سے رحیم الدین اور رڈن انکلیو کے دیگر افراد کے خلاف چار مقدمات درج کروائے اور ان کا سائٹ آفس گرا دیا گیا مگر انہوں نے زبردستی دوبارہ تعمیر کر لیا،بعد ازاں آر ڈی اے نے ولائیت کمپلیکس میں موجود ان کا دفتر سیل کیا تو ان کے منیجر اور دیگر نمائندوں نے آر ڈی اے کے اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا جسکا مقدمہ تھانہ
روات میں درج ہے اس حوالے سے رحیم الدین کا کہنا ہے کہ میرے پاس4000 کنال زمین موجود ہے لیکن آرڈی اے کے افسران بدنیتی کی بناء پر ہمیں این او سی نہیں دیتے ،اگر ہمیں این او سی مل جائے تو ہم عوام کو سستے پلاٹ دے سکتے ہیں ،دوسری طرف آر ڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ اس جگہ کا آئے روز مالک بدل جاتا ہے اور نام
بھی بدل جاتا ہے اس لئے این او سی کس کو دیں اور دوسری بات یہ کہ ان کے پاس نہ جگہ پوری ہے اور نہ ہی ان کے پاس قانونی دستاویزات ہیں مگر غیر قانونی طریقے سے پلاٹ فروخت کررہے ہیں جس پر ان کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ۔ہزاروں متاثرین دربدر ہوگئے اور نیب سمیت ایف آئی اے میں درخواستوں کے انبار لگ گئے۔