لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )لاہور میں مذہبی جماعت کے کارکنوں کی جانب سے مظاہرین کی وجہ سے شہر کی متعدد سٹرکیں تاحال بند ہیں ۔ بارہ اپریل کو مذہبی رہنما کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں کارکنان نے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے ۔ کارکنوں نے لاہور کے علاوہ اسلام آباد، کراچی سمیت دیگر شہروں میں متعدد مقامات کر دیے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق صوبائی دارلحکومت پولیس اور کارکنان کے درمیان جھڑپ کے بعد صورتحال مزید خراب ہو چکی ہے اس تصادم میں متعدد پولیس اور مذہبی جماعت کے کارکنان زخمی ہوئے ہیں ۔ صورتحال کی سنگینی کی وجہ سے شہر کی متعدد سٹرکیں مسلسل تیسرے روز بھی بند ہیں ۔ دوسری جانب گزشتہ روز صوبائی وزیر قانون پنجاب کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں لاہور کے 16 اہم مقامات سمیت مختلف اضلاع پر پولیس کیساتھ رینجرز تعینات کرنے کا حکم دیدیا گیا ہے، ۔تفصیلات کے مطابق صوبائی سب کیبنٹ کمیٹی برائے داخلہ کا وزیر قانون راجہ بشارت کی سربراہی میں اہم اجلاس ہوا ذرائع کے مطابق اجلاس میں اہم فیصلہ کرتے ہوئے لاہور کے 16 مقامات پر پولیس کیساتھ ساتھ رینجرز بھی تعینات کرنے کا حکم دیدیا گیا ہے۔ وزیراعلی سیکرٹریٹ، جی او آر ون، سول سیکرٹریٹ، گورنر ہاس، پنجاب اسمبلی، آئی جی آفس کے باہر رینجرز اور پولیس تعینات ہوگی۔اس کے علاوہ لاہور مال روڈ، کینال روڈ پر پولیس اور رینجرز کے اہلکار مشترکہ گشت کریں گے۔ جو قانون ہاتھ میں لے گا اسے فوری گرفتار کرکے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا گیا ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پولیس اور رینجرز کی ذمہ داری ہوگی کہ امن وامان کی صورتحال بہتر بنائیں تاہم حالات زیادہ خراب ہونے پر پاک فوج کی خدمات لی جا سکیں گی۔اجلاس سے خطاب میں راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہسپتالوں کو جانے والے راستے کھلے رکھے جائیں، بہت برداشت کر لیا، راستے بند نہیں ہونے دیں گے۔اس کے علاوہ اہم فیصلہ کرتے ہوئے پنجاب بھر میں پولیس ملازمین اور افسران کی چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئے دوبارہ اجلاس طلب کر لیا گیا ہے