پشاور(این این آئی)سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیر باز بلور نے حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے دبائو پررواں مالی سال کے بقیہ 3 ماہ میںبجلی کی قیمتوں میں 4.97 روپے فی یونٹ اضافہ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی سمیت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں
فی لیٹر 30 روپے اضافہ کی یقین دہانی کرائی ہے جسے بزنس کمیونٹی یکسر مسترد کرتی ہے۔سرحد چیمبر کے صدر شیر باز بلور نے کہا کہ حکومت بجلی کے بل بڑھانے کی بجائے لائن لاسز او ر بجلی کی ترسیل کے عمل کو بہتر بنائے اور جس طرح چینی اور آٹا مافیا کے خلاف ایکشن لے رہی ہے ویسے ہی آئی پی پیز کے ساتھ ہونیوالے معاہدوں پر بھی ایکشن لے ۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی ہولناک وباء سے پہلے ہی ملکی معیشت تباہی کے دہانے کھڑی ہے اور اس سے پیدا ہونیوالی سنگین صورتحال میں بزنس کمیونٹی پہلے ہی مشکلات سے دوچار ہے اور اتنی سکت نہیں رکھتی کہ وہ بھاری یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی کرسکے ۔ سرحد چیمبر کے صدر شیر باز بلور نے کہا کہ موجودہ حکومت آئی ایم ایف کے دبائو پر معیشت کو تباہ کرنے پر تلی ہے اور سٹیٹ بینک سمیت ایف بی آر میں ٹیکس سسٹم کے بعد اب بجلی ٗ گیس اور پٹرولیم مصنوعات کا نظام بھی آئی ایم ایف کے ہاتھوں میں دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کی ہر شرط کو پورا کرنے کے لئے پاکستان کی سالمیت ٗ ملکی معیشت اور عوام کو معاشی پسماندگی اور بدحالی کی طرف دھکیل رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے ہی حکومت پاکستان کا نظام چلانا ہے تو پھر موجودہ حکومت کا برسراقتدار رہنے کا کوئی جواز نہیں
بنتا ۔ انہوں نے کہاکہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ سراسر زیادتی ہے اور یہ اضافہ بزنس کمیونٹی اور عوام کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔حکومت اس فیصلہ پر فوری نظرثانی کرکے بزنس کمیونٹی اور غریب عوام پر اضافی بوجھ ڈالنے سے گریز کرے ۔ سرحد چیمبر کے صدر شیر باز بلور نے کہاکہ ملک کی معیشت کورونا وائرس کی
وجہ سے پہلے ہی ہچکولے کھا رہی ہے اور ایسی پالیسیوں کے نتیجہ میں ملک بھر میں معاشی عدم استحکام بڑھے گا اورروزگار ٗ صنعتی ترقی شدید متاثر ہوگی اور بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی معیشت کو آئی ایم ایف کو گروی رکھنا سراسرظلم اور ملکی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لانے کے مترادف ہے ۔
انہوں نے کہاکہ حکومت آئی ایم ایف کے دبائوپر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹیز (نیپرا ) کو اختیار دے رہی ہے جو بجلی کی نرخوںمیں اضافہ کرے جو غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدام ہے جس کے ذریعے بجلی ٗگیس اور پٹرولیم کے صارفین پر اضافی 1272 ارب روپے کا بوجھ ڈالا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ اور آئی ایم ایف کی شرائط پر صدارتی آرڈیننس جاری کرنا غلامی کی عکاسی کرتا ہے ۔ انہوں نے
کہاکہ ڈھائی سال سے بجلی ٗ گیس ٗ پٹرولیم مصنوعات اور اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اس عذاب نما مہنگائی کو کوئی برداشت نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہاکہ منی بجٹ ٗ آرڈیننس اور غیر فطری فیصلے پاکستان کی معاشی و اقتصادی ترقی اور عوام کی خوشحالی میںبہت بڑی رکاوٹ ہے جس سے فوری طور پر اجتناب کیا جائے اور بزنس اور عوام دشمن جیسے فیصلے کی بجائے ملکی معیشت کو سہارا دینے کیلئے خصوصی مالیاتی ریلیف پروگرام اور اقدامات کئے جائیں۔