اسلام آباد(این این آئی)کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی جانب سے بجلی کے بلوں پر عائد نیلم جہلم سرچارج ختم کرنے کی منظوری کے باوجود بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اصارفین سے نیلم جہلم سرچارج وصول کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔میڈیا کے مطابق حکومت کی جانب سے نیلم جہلم منصوبے کے فعال
ہونے تک بجلی کے بلوں پر دس پیسہ فی یونٹ سرچارج لگایا گیا تھا۔ اس منصوبے کو دسمبر 2018ء میں آپریشنل ہونے کے بعد جہلم پاور ہاؤس واپڈا کے سپرد کردیا گیا تھا تاہم بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں صارفین سے یہ سرچارج وصول کر رہی تھی۔فروری 2021ء میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اس سرچارج کو فوری طور پر ختم کرنے کی منظوری دی تھی جس کی توثیق کابینہ نے بھی کردی تھی۔ کابینہ نے اس سرچارج کو فوری ختم کرنے کی منظوری کے ساتھ نیلم جہلم سرجارچ وصولی کا آڈٹ کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔اس فیصلے کے تحت صارفین سے فیصلے کے بعد وصول کی گئی سرچارج کی رقم بھی واپس کی جانی تھی۔لیکن صارفین کو چند روز قبل موصول ہونے والے بجلی کے بلوں میں بھی نیلم جہلم سرچارج شامل کیا گیا ہے۔اس حوالے سے وزارت توانائی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ نیلم جہلم سرچارج ختم کرنے کی منظوری تک کچھ پاور کمپنیوں کے بل شائع ہوچکے تھے، جس کی وجہ سے بہت سے صارفین کو نیلم جہلم سرچارج کے ساتھ بل موصول ہوئے ہیں، جن کی اگلے ماہ ایڈجسمنٹ کر دی جائے گی۔ حکومت کی جانب سے نیلم جہلم منصوبے کے فعال ہونے تک بجلی کے بلوں پر دس پیسہ فی یونٹ سرچارج لگایا گیا تھا۔ اس منصوبے کو دسمبر 2018ء میں آپریشنل ہونے کے بعد جہلم پاور ہاؤس واپڈا کے سپرد کردیا گیا تھا تاہم بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں صارفین سے یہ سرچارج وصول کر رہی تھی۔