اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامی معید یوسف کا کہنا ہے کہ عمران خان کا بھارت سے تجارت کی سمری منظور کرنا اور پھر کابینہ اجلاس میں مسترد کرنا دو الگ الگ چیزیں ہیں۔نجی ٹی وی جیو کے مطابق انکا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا بطور وزیر تجارت درآمدات کی منظوری دینا
اور بطور وزیراعظم کابینہ اجلاس میں سمری مسترد کرنا دو الگ الگ باتیں ہیں، جب وزیراعظم نے بھارت سے درآمدات کی منظوری دی تو اس وقت وہ وزیر تجارت تھے مگر جب انہوں نے بطور وزیراعظم کابینہ کی صدارت کی تو اس وقت وہ الگ عہدے پر تھے۔دریں اثنا وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ ای سی سی کا کام اقتصادی مفادات دیکھ کر فیصلہ کرنا ہوتا ہے، بھارت میں غذائی اشیاء کی قیمتیں کم ہونے پر تجویز کابینہ کو بھجوائی، وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں ای سی سی کی بھارت سے تجارت کی تجویز کو مسترد کیا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ای سی سی کا کام اقتصادی مفادات دیکھ کر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای سی سی کے سامنے تجویز آئی تھی کہ بھارت سے کاٹن اور شوگر درآمدکی جائے ، ای سی سی سیاسی منظر نامہ کے تحت فیصلے نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ ای سی سی نے بھارت میں غذائی اشیاء کی قیمتیں کم ہونے پر تجویز کابینہ کو بھجوائی، ای سی سی کی ہر تجویز کابینہ کو بجھوائی جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ ای سی سی نے بھارت سے تجارت کی تجویز پر فیصلہ پراسس کے تحت کیا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں ای سی سی کی بھارت سے تجارت کی تجویز کو مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ای سی سی فیصلہ کر کے کابینہ میں توثیق کیلئے بھیجتی ہے۔