اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ایف آئی اے نے ملک کی بڑی شوگر ملز کے چیف فنانشل افسران کو طلب کرلیا ہے۔ چیئرمین پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ شکر کے تھیلوں پر کیو آر کوڈ پرنٹ کرکے ٹیکس چوری ختم کی جاسکتی ہے۔روزنامہ جنگ میں زاہد گشکوری کی شائع خبر کے مطابق، ایف آئی اے کی خصوصی ٹیم نے دو درجن کے قریب شوگر ملز
کے چیف فنانشل افسران کو طلب کرلیا ہے اور ان سے 424 سے زائد اکائونٹس میں اربوں روپے کی سٹہ رقم جمع کیے جانے سے متعلق وضاحت طلب کی گئی ہے۔ ایف آئی اے ٹیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ شوگر ملز جن سیاست دانوں کی ہیں ان میں پی ٹی آئی کے جہانگیر ترین، مخدوم خسرو بختیار کی فیملی، ہمایوں اختر خان، ق لیگ کے مونس الٰہی اور ن لیگ کی مریم نواز، شہباز شریف، سلیمان شہباز اور حمزہ شہباز شامل ہیں۔ ایف آئی اے نے شوگر ملز کی فنانشل ٹیموں سے خرید و فروخت اور ٹیکس کا ریکارڈ فراہم کرنے کا کہا ہے۔ ایف آئی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے ناقابل تردید ڈیجیٹل اور دیگر ثبوت ملے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ شوگر ملز کی مینجمنٹ نے بروکرز/فرنٹ مین/شوگر سٹہ ڈیلرز کی ملی بھگت سے مارکیٹ میں چینی کی قیمتیں بڑھائیں اور غیرقانونی طور پر 110 ارب روپے منافع حاصل کیا۔ جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز لمیٹڈ (جے کے ٹی گروپ) کے اکائونٹس/سیلز کے سربراہ کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا
ہے کہ جان بوجھ کر پیشی سے اجتناب، تعاون نا کرنے یا درست حقائق پیش کرنے میں ناکامی پر ایف آئی اے پہلے سے موجود ثبوتوں کی بنیاد پر ڈائریکٹرز/سی ای او/ اعلی منتظمین کے خلاف کارروائی کرے گی۔ جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز لمیٹڈ کی ٹیم کو 2 اپریل، 2021 کو طلب کیا گیا ہے۔
نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے ٹیم کو معلوم ہوا ہے کہ جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز لمیٹڈ کی مینجمنٹ نے شوگر سٹہ مافیا کی مدد سے چینی کی قیمتیں بڑھائیں، واٹس ایپ گروپس کے ذریعے دھوکہ دہی کی اور اس سے حاصل کی گئی غیرقانونی رقوم خفیہ اور جعلی غیرمتعلقہ
تھرڈ پارٹی اکائونٹس میں رکھی اور منی لانڈرنگ کی۔ شواہد سے یہ بات بھی واضح ہوئی ہے کہ اکائونٹس کی بوگس یا جعلی بکس بھی بنائی گئی ہیں تاکہ ان جرائم پر پردہ ڈالا جاسکے۔ شواہد سے یہ واضح ہے کہ شوگر مل کا سٹہ مافیا سے قریبی تعلق ہے۔ ایف آئی اے ٹیم نے چوہدری شوگر ملز
لمیٹڈ (جس کی مالک مریم نواز اور فیملی ہے) کی اعلی فنانشل مینجمنٹ کو 31 مارچ، 2021 (کل)، رحیم یار خان شوگر ملز (جس کے مالک مونس الہی اور مخدوم خسرو بختیار کی فیملی ہے) کو یکم اپریل، 2021، رمضان شوگر ملز (جس کے مالک حمزہ شہباز اور شہباز شریف ہیں)
کو 2 اپریل کو، المعیز گروپ (مالک شمیم خان) کو 5 اپریل، مدینہ شوگر ملز (کسان گروپ) کو 7 اپریل، حمزہ شوگر ملز (طیب گروپ) کو 8 اپریل اور ٹنڈلیاں والا شوگر ملز (کنجوانی گروپ) کے چیف فنانشل افسران کو 12 اپریل کو طلب کیا ہے۔ چوہدری شوگر ملز لمیٹڈ کو بھیجے گئے
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ آپ شخصی حیثیت میں تحقیقاتی ٹیم کے روبرو حاضر ہوں اور شوگر سٹہ مافیا سے روابط سے متعلق سوالات کا جواب دیں۔ جب کہ شوگر اسٹاک کا اصل ریکارڈ جو کہ یکم نومبر، 2020 سے اب تک کا بھی ساتھ لائیں۔ آر وائے کے
گروپ کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ شوگر اسٹاک کا اصل ریکارڈ، بینک اکائونٹس کی تفصیلات وغیرہ ساتھ لائیں۔ دوسری جانب پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے ملز مالکان اور شوگر ڈیلرز کے خلاف کارروائی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین اسکندر خان کا کہنا تھا کہ ان مسائل کا حل شکر کے تھیلوں پر کیو آر کوڈ پرنٹنگ میں ہے، جس کے ذریعے ٹیکس چوری ختم کی جاسکتی ہے اور شکر کی نقل و حرکت کی نگرانی بھی کی جاسکتی ہے۔