کراچی(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹریزکی نائب صدرشیری رحمن نے کہاہے کہ پیپلزپارٹی استعفوں کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی، اس حوالے سے ماضی کا تلخ تجربہ رکھتے ہیں تاہم اگر اس ایٹم بم کے استعمال پر بات ہوسکتی ہے ،ہمارا ہدف سلیکٹڈ سرکار ہے، مسلم لیگ ن استعفوں کی شروعات کرے،ہم ہائبرڈ اور سلیکٹ سرکار کو پارلیمان میں توڑیں گے،بوزدار کی پنجاب حکومت اپنی
جڑیں کھو چکی ہے، دنیا بھر میں ویکسین مفت میں دی جارہی جبکہ پاکستان میں عمران خان دوستوں کو نواز رہے ہیں،پاکستان کے ہرفرد کو گروی رکھوا دیا گیاہے حکومت خود تو کمزور ہے کچھ نہیں کرسکتی تاہم تمام نشتر عوام اور اپوزیشن کی طرف ہیں پارلیمان میں کیوں ویکسین پر بات نہیں کی جاتی۔شازیہ مری نے کہاکہ گزشتہ روزمریم نواز کا لہجہ افسوسناک تھا،پیپلز پارٹی کے لئے سلیکٹڈ لفظ غلط ہے،جمہوریت کیلئے جیلیں کاٹنے کے باوجود ہمارے لئے سلیکٹڈ کا لفظ استعمال کیا گیا،ہم نے کبھی ڈیل نہیں کی کہنے کو ہمارے پاس بھی بہت کچھ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوارکو بلاول ہائوس میڈیا سیل کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سنیٹرمولابخش چانڈیو، وقارمہدی اور دیگربھی موجود تھے۔سنیٹرشیری رحمن نے کہ ہم نے کبھی بھی استعفے کی بات نہیں کی ۔ ہماری اپنی سیاست ہے ۔ پیپلز پارٹی چاہتی ہے اتحاد قائم رہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم بیانیے کی نہیں سیاست کی بات کریںگے پیپلز پارٹی استعفوں کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی ہمارا ہدف تباہی اور سلیکٹڈ سرکار ہے زرداری صاحب ای سی ایل پر ہیں تو پاکستان میں ہی ہیں ملک سے باہر تو نہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کورونا وائرس کی شرح بہت بڑھ گئی ہے اور ہر 10 میں سے ایک ٹیسٹ مثبت آرہا ہے۔حکومت ہم سب کو ایس او پیز کا درس دیتی ہے تاہم اس کے باوجود وزیر اعظم نے
ایک اجلاس طلب کیا جس سے قوم کو ایک منفی پیغام گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ چین کی مہربانی ہے کہ ہم نے 60 سال سے اوپر لوگوں کو ویکسین کا عمل مکمل کرلیا۔انہوں نے بتایا کہ جنوبی ایشیا کے تمام ممالک بشمول چھوٹے چھوٹے ممالک اپنی آبادی کو مفت ویکسین فراہم کر رہے ہیں تاہم ہم اب تک کچھ بھی نہیں منگوا سکے ہیں۔شیری رحمن نے کہااس حکومت نے اداروں کو گروی رکھ کر پاکستان کی عوام کا مستقبل گروی رکھ دیا ہے، 44 کھرب ملک کا قرضہ ہوچکا ہے جو جی ڈی پی کا 98 فیصد بنتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کو کہا جارہا ہے کہ آپ جو کہیں ہمیں قبول ہے، اسٹیٹ بینک کو جو مادر پدر خود مختاری دینے کی بات ہورہی ہے میری اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف کبھی یہ مطالبہ نہیں کرتی، اس کا ایک معیار ہے جس میں شفافیت ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ اتنی بڑی بات پر پارلیمان میں کوئی بحث تک نہیں ہوئی۔یوسف رضا گیلانی کے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر منتخب ہونے پر
مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز کی پیپلز پارٹی پر تنقید کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو نے سیاسی تہذیب کے دائرے میں رہ کر تنقید کا جواب دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم پارلیمان میں رہ کر سلیکٹڈ حکومت کا احتساب کرنے کے لیے بنی تھی، ہم پر امن سڑکوں پر احتجاج کے لیے تیار تھے۔انہوں نے کہا کہ جب یہ عہدہ چھوٹا لگ رہا تھا تو ہم سے مشاورت کیوں نہیں کی گئی، ہم نے ان سے کہا کہ آپ کے پاس دو بڑے عہدے ہیں پارلیمان میں تاہم یہ سینیٹ کا لیڈرآف اپوزیشن سنگل بڑی
جماعت کا حق ہوتا ہے۔شیری رحمن نے کہاکہ ہم سمجھتے تھے کہ وہ ہمارے موقف کی تائید کی جائے گی، خیبر سے کراچی تک مسلم لیگ(ن)نے کئی ضمنی انتخاب جیتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم استعفوں کی سیاست میں یقین نہیں رکھتے، ہمارا ماضی کا تلخ تجربہ ہے تاہم اگر اس ایٹم بم کو استعمال کرنے پر بات ہوسکتی ہے، ہر چیز پر اجلاس میں بحث ہوسکتی ہے، تاہم کسی کو دیوار سے لگانے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ‘یوسف رضا گیلانی سب کے مشترکہ امیدوار تھے سلیکٹڈ کی بحث میں جانے سے
پی ٹی آئی کو تقویت ملے گی۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار کی پنجاب حکومت جڑوں سے ہلی ہوئی ہے، ہمارے ساتھ مل کر اسے ہلانے کی کوشش کیوں نہیں کی جاتی ہے، اس پر بحث ہی نہیں ہوتی۔انہوں نے کہاکہ چاہتی نہیں کہ ذاتیات پر ایسا لب و لہجہ استعمال کریں جس سے اس حکومت کو تقویت ملے، سیاسی بات کریں جمہوریت کی جدو جہد کا خیال رکھیں۔این اے 249میں ضمنی انتخاب میں حصہ لینے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب انہوں نے کہاکہ این اے 249کے
ضمنی انتخاب میںہم سی ای سی کے اجلاس میں مشترکہ فیصلہ کریں گے۔مولاناکی جماعت بھی این اے 249 کے انتخاب میں حصہ لے رہی ہے۔اس موقع پر پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینزکی سیکرٹری اطلاعات شازیہ عطا مری نے کہاکہ کل مریم نواز کا لہجہ افسوسناک تھا پیپلز پارٹی کے لئے سلیکٹڈ لفظ غلط ہے ۔جمہوریت کیلئے جیلیں کاٹنے کے باوجود ہمارے لئے سلیکٹڈ کا لفظ استعمال کیا گیا۔ہم نے کبھی ڈیل نہیں کی کہنے کو ہمارے پاس بھی بہت کچھ ہے،ہم سے معافیاں مانگنے کا نہ کہا جائے۔انہوں نے کہاکہ
کل بلاول بھٹوکا لہجہ سیاسی تھا۔ ہم پارلیمان کے اندراورباہرجمہوری روایات کوجاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ صبر کا پیمانہ لبریز ہوجاتا ہے تاہم ہمارا صبر کا پیمانہ عوام کے صبر کے پیمانے سے زیادہ ہے جو مہنگائی کو بھگت رہے ہیں، چاہتے ہیں کہ ملک میں سنجیدہ سیاست ہو۔اس موقع پر مولابخش چانڈیو نے کہاکہ پیپلز پارٹی کسی دبائو میں نہیں آئے گی۔کسی معاہدے میں استعفے کی بات نہیں تھی۔
ہم سب کام مشورے سے کریں گے۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن جس لسانی سیاست کی جانب جانا چا رہی ہے اس سے پاکستان کو نقصان ہو گا۔انہوں نے کہاکہ ن لیگ اور پی ٹی آئی ملک کو تباہی کی طرف لے جارہی ہے جو لوگ چھپ چھپ کر ملے ہیں ان کا بھی معلوم ہے۔اس موقع پر ہندو برادری سے ہولی کے موقع پر اظہار یکجہتی کے لئے کیک بھی کاٹا گیا