کوئٹہ ( آن لائن ) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ ماضی میں 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگا کر تحریک انصاف نے چار حلقے کھو لنے کے لیے 126 دن کا دھرنا دیا لیکن آج ڈسکہ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے تاریخی فیصلے کو چیلنج کیا جارہاہے۔ وہ ہفتہ کو
اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں کوئٹہ، سبی، گوجرانوالہ ، لورالائی کے رہنماؤں اور میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ڈسکہ کے ضمنی انتخابات میں دھاندلی اور چوری کی ساتھ،ساتھ پنجاب حکومت کی سینہ زوری اور وفاقی حکومت کا بزدار کی نا اہلی کے لیے ایک بار پھر ماضی کی طرح پشتی بانی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا لگتا ہے کہ تحریک انصافی قائدین کے اوپر کا چیمبر بلکل خالی ہوچکا ہے کیونکہ پی ڈی ایم کی گیارہ پارٹیاں اپنے 20ستمبر 2020ء کے اجلاس میں 31دسمبر تک استعفیٰ دینے، ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لینے اور سینٹ کے الیکٹورل کالج کو توڑنے کے متفقہ فیصلہ کرچکے تھے اور ان فیصلوں کو جس انداز میں بلاول زرداری نے یکطرفہ طور پر ویٹو کے ذریعے پی ڈی ایم پر ’’خودکش یوٹرن ‘‘ کے ذریعہ مسلط کیاکیونکہ اس پر باقی 10 پارٹیوں کے تجربہ کار سیاستدانوں کے بیانیہ کی ایسی کی تیسی ہوگئی لیکن اگر کپتان یا اس کے کھلاڑیوں میں کوئی سیاستدان ہو تا؟ تو وہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کونہ صرف سرہاتے بلکہ آنکھوں سے لگاتے کیونکہ اس فیصلے نے دراصل پی ڈی ایم جس کے سامنے الیکشن کمیشن ہی ’’ مجرم ‘‘ بنی ہوئی تھی اسے اب ’’محرم‘‘ بنا دیا اور یہ طے شدہ متفقہ فیصلوں سے انحراف کا جبر ہے کہ پی ڈی ایم تو الیکشن کمیشن کا حامی و ناصربن گئی اور PTI الیکشن کمیشن کا مدعی اور مخالف اور یہی تو ہماری سیاسی تربیت کا نچوڑہے۔