اسلام آباد(آن لائن) قومی اسمبلی نے بچوں کو جسمانی سزائیں دینے اور سودی لین دین سے متعلق بل منظور کر لئے ہیں جبکہ وفاقی دارلحکومت میں غیر معیاری دودھ کی فراہمی کو روکنے اور تعلیمی اداروں میں عربی زبان کی لازمی تعلیم کے حوالے سے بل متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کر دئیے گئے ۔منگل کے روز قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وفاقی دارلحکومت میں میں دودھ کی پیداوار اور
مارکیٹنگ کو ریگولیٹ کرنے کا بل پیش کردیا گیا بل تحریک انصاف کی خاتون ایم این اے نفیسہ عنایت خٹک نے پیش کیا اس موقع پر انہوں نے بل سے متعلق بات کرتے ہوئے کہاکہ اسلام آباد میں گوالے دودھ ڈبوں میں ڈال کر گھر گھر فروخت کر تے ہیں اور فروخت ہونے والے دودھ میں صفائی اور معیار کا خیال نہیں رکھا جا رہا ہے انکو ریگولیٹ کر کے باقاعدہ ٹرینگ دی جائے انہوں نے کہاکہ وفاقی دارلحکومت میں باہر سے بھی دودھ کے بھرے ٹینکرز منگوائے جا رہے ہیں اوردکانوں پر غیر معیاری دودھ فروخت ہو رہا ہے اجلاس کے دوران جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی کی جانب سے تعلیمی اداروں کے طالب علموں کو عربی زبان کی لازمی تعلیم دینے کے احکام وضع کرنے سے متعلق بل کی تحریک ایوان میں پیش کی گئی تحریک کی منظوری کی بعد ایوان میں تعلیمی اداروں کے طالب علموں کو عربی زبان کی لازمی تعلیم دینے کے احکام وضع کرنے کا بل پیش کیا گیا جسے سپیکر قومی اسمبلی نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا اجلاس کے دوران خاتون رکن اسمبلی مہناز اکبر عزیز نے آئین میں عمر بلوغت درج کرنے کا آئینی ترمیمی بل ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہاکہ مختلف قوانین میں بچوں کی عمر بلوغت مختلف ہے اس حوالے سے ترامیم کی ضرورت ہے حکومت کی جانب سے مخالفت نہ ہونے پر بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیارکن اسمبلی مہناز اکبر عزیز نے اسلام آباد میں بچوں کو جسمانی سزا دینے کے خلاف احکام وضع کرنے کا بل پیش کیا اس موقع پر وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہاکہ حکومت بل کی ایک شق میں ترمیم چاہتی ہے جس پر حکومتی ترمیم کو بل کا حصہ بنا تے ہوئے قومی اسمبلی نے بل کی شق وار منظوری دے دی اجلاس کے دوران قومی اسمبلی نے سود کی بنیاد پر کاروبار، نجی رقوم کا لین دین ایڈوانسز اور ترسیلات کی سرگرمیوں کی ممانعت کا بل منظور کرلیا یہ بل حکومتی رکن ثنا اللہ مستی خیل نے پیش کیا تھا ۔جس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔