لاہور(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پرویز رشید ایک فرد کا نہیں، ایک سوچ،ایک نظریے اورجمہوریت کی ایک روشن علامت کا نام ہے، ایسی علامتیں ہر حال میں زندہ رہتی ہیں،وہ کل بھی پارٹی کا اثاثہ تھے ۔ مریم نواز نے پرویز رشید کی اپیل مسترد ہونے پر ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ پرویز رشید آئندہ بھی
نواز شریف کے معتبر ساتھی اور جمہوریت کے جانباز سپاہی کی حیثیت سے پارٹی کا ہی نہیں قومی سیاست کا سرمایہ رہیں گے۔دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر مرکزی رہنما پرویز رشید نے کہا ہے کہ میں سینیٹ کا ممبر بنوں یا نہ بنوں لیکن گلی محلے ، چوک اورچوراہے میں جہاں بھی موقع ملے گا دھند والوں اور اندھیر نگری والوں کو بے نقاب کرتا رہوں گا ، مجھے معلوم ہے کہ میر اجرم کیا ہے ، میرا جرم کچھ اور ہے اور سزا کسی اور میں دلوائی گئی ہے ، میں یہ جرم جاری رکھنا چا ہتا ہوں کیونکہ مجھے یہ جرم کرنے میں مزہ آتا ہے ، پنجاب ہائوس کے کنٹرولر نے عدالت کے سامنے تسلیم کیا ہے میں اس دن جان بوجھ کر غیر حاضر تھا اور میں نے واجبات وصول نہیں کئے ، اعتراض کنندہ اصل اعتراض کی بجائے بابا رحمتے کے ایک فیصلے کو سامنے لے آیا حالانکہ اس حوالے سے اپیل سپریم کورٹ میں زیر التواء ہے ، ان فیصلوں کو لے کر دھند والے اندھیر نگری مچا رہے ہیں ۔ الیکشن کمیشن ٹربیونل کی جانب سے
فیصلہ سنائے جانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ میرے کاغذات نامزدگی رکوانے کیلئے کہا گیا کہ مجھ سے واجبات کی مد میں پیسے لینے ہیں لیکن جب میں پیسے دینے جاتا ہوں تو پیسے لئے نہیں جاتے ۔ پنجاب ہائوس کے کنٹرولر نے جج صاحب کے
سامنے اعتراف کیا کہ وہ اس روز غیر حاضر تھا اور اس نے پیسے نہیں لئے ، اس نے تسلیم کیا ہے کہ اس نے جان بوجھ کر آر او نے مجھے جو موقع فراہم کیا اس حق کو بہانے سے واپس لے لیا گیا ۔ میں سمجھ رہا تھاکہ عدالت کہے گی کہ آپ واجبات جمع کرادیں لیکن دھند والے اور
اندھیر نگری والے ایک نئی رائے سامنے لے آئے اور جو اصل اعتراض تھا اسے ایک طر ف رکھا گیا او رپیسے وصول نہیں کئے گئے ۔ایک جج صاحب جو ڈیم بنانا چاہتے تھے اور ڈیم والے بابا جو خود کو بابا رحمتے کہتے تھے میرے اوپر ساڑھے چار کروڑ ڈال گئے ،جو تنخواہیں کسی نے
لی ہیں مجھے کہا جارہا ہے کہ میں وہ واپس کر دیں ۔ میری اس حوالے سے درخواست سپریم کورٹ میں التواء ہے جب تک سپریم کورٹ فیصلہ نہیں دیتی پیسہ دینا میری ذمہ داری نہیں بنتی ۔ بابا رحمتے نے انتخابات کو انجیئرڈ ، بابا رحمتے نے ہمارے لوگوں کو سزائیں دیں اور توہین
عدالت لگائی ،ہمارے سینیٹرز کا حق چھینا گیا ، ان فیصلوں کو لے کر دھند والے اور اندھیر نگری مچا رہے ہیں ۔ میں ممبر بنو ں یا نہ ممبر بنوں میں نے اس اندھیر نگری کو بے نقاب کیا ہے ،دھند والوں،اندھیر نگری والے اور انصاف والوں کا چہرہ روز بے نقاب ہونا ہے ۔ ڈسکہ کے
بعد والے میرے فیصلے سے یہ بے نقاب ہوئے ہیں،میں گلی چوراہے جہاں موقع ملے گا دھند اور اندھیر نگری کے بے نقاب کرتا رہوں گا ۔ انہوں نے کہا کہ میرا مقدمہ سیدھا تھا کہ پیسے جمع کر ادیں ،اگر مرکزی اعتراض میں بابے رحمتے کا اعتراض داخل کیا جاتا تو میں اس کا جواب دیا ۔
انہوں نے کہا کہ اب میں نے اپیل دائر کی تو یہ کہہ دیں کہ پرویز خٹک اور ان کے بھائی میں لڑائی میں نے کرائی ہے ۔ میری خواہش ہے کہ میں اپنے لئے انصاف کا قدم نہ بڑھائوں لیکن میں نے نا انصافیوں کو بے نقاب کرنا ہے اور یہ میں اپنا فریضہ سمجھتا ہوں ، میں نے ساری زندگی
یہی کام کیا ہے ، مجھے معلوم ہے کہ میر ااصل جرم کیا ہے ، میر اجرم کچھ اور ہے لیکن مجھے جرم کسی اور میں سزا دلوائی گئی ہے ، میں اس جرم کو جاری رکھنا چاہتا ہوں کیونکہ مجھے اس میں مزہ آتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں 2010ء سے2013ء تک پارلیمنٹ لارجز میں رہا اس کا
میرے پاس این او سی ہے ، جب میں وزیر بن گیا میری ملکیت میں منسٹر انکلیو تھا میرے پاس اس کا بھی این او سی ہے پھر میں اولڈ ایم این اے ہاسٹل میں گیا اس کا بھی این او سی میر ے پاس موجود ہے ،مجھے پنجاب ہائوس کے بوسیدہ کمرے کی کیا ضرورت ہے؟۔