اسلام آباد( آن لائن ) پاکستان نے چین سے ایم ایل ون منصوبے کے لیے 6 ارب ڈالر کا قرضہ چینی اور امریکی کرنسیوں میں لینے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستان قرض پر شرح سود کے حوالے سے بھی اپنے ابتدائی موقف سے پیچھے ہٹنے پرتیار ہوگیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اعلی حکام نے بتایا ہے کہ پاکستان نے چین سے 6 ارب ڈالر کے مساوی قرض امریکی
کرنسی ہی میں دینے کی درخواست کی تھی تاہم چین اپنی کرنسی رین من بی ( آر ایم بی) میں قرض دینے کا خواہش مند تھا۔ تاہم اب فریقین چینی اور امریکی دونوں کرنسیوں میں قرض کے لین دین پر راضی ہوگئے ہیں۔تاہم دونوں جانب سے یہ ظاہر نہیں کیا گیا کہ قرض کا کتنا حصہ ڈالر اور آر ایم پر منحصر ہوگا۔ ایم ایل ون منصوبے کے لیے قرض کے حصول کی خاطر ایک سال سے زائد عرصے سے مذاکرات ہورہے ہیں تاہم ابھی تک مذاکرات کا حتمی نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور چیئرمین سی پیک کمیٹی اسدعمر نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دفتر خارجہ کو ایم ایل ون کی فنانسنگ کی ترجیحات سے آگاہ کردیا گیا ہے اور یہ معاملہ چینی حکام کے سامنے اٹھانے کی درخواست کی گئی ہے۔ اسدعمر نے کہا کہ سی پیک جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے اگلے اجلاس میں ایم ایل ون پروجیکٹ حکومت کی پہلی ترجیح ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اجلاس کے انعقاد کی تاریخ کا تعین ابھی نہیں کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ایم ایل ون منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) کا سب سے بڑا حصہ ہے جس کے تحت کراچی تا پشاور ریلوے ٹریک دو رویہ اور اپ گریڈ کیا جائے گا۔واضح رہے کہ ایکنک نے اگست 2020 میں اسٹریٹجک اہمیت کے حامل ایم ایل ون منصوبے کی منظوری دی تھی جس کی کل لاگت 6.8 ارب ڈالر ہے۔ پاکستان نے چین سے درخواست کی تھی کہ وہ اس منصوبے کے لیے پیکیج ون کے تحت 2.44 ارب ڈالر فراہم کرے۔ پاکستان نے چین سے 6 ارب ڈالر کا قرضہ 1فیصد شرح سود پر لینے کی تجویز دی تھی جسے چین نے منظور نہیں کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے چین کو آگاہ کردیا ہے کہ وہ سابقہ سی پیک منصوبوں کے مقابلے میں فنانسنگ کی زیادہ فائدہ مند شرائط قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔