لاہور( این این آئی )سندھ اور بلوچستان میں تین نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج حکمران جماعت تحریک انصاف کیلئے سوالیہ نشان چھوڑ گئے ،بلوچستان اسمبلی کی نشست پر ضمنی انتخاب میں جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار جبکہ سندھ کی دونوں سیٹوں پر پیپلز پارٹی
نے کامیابی حاصل کی۔سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق تحریک انصاف کیلئے تشویشناک امر یہ ہر گز نہیں کہ وہ تینوں سیٹیں ہار گئی ہے کیونکہ یہ تینوں سیٹیں وہ عام انتخابات میں بھی ہارگئی تھی۔ تحریک انصاف کیلئے بڑا سوالیہ نشان یہ ہے کہ 2018 کے عام انتخابات کے مقابلے میں اس کے ووٹ میں ڈرامائی کمی جبکہ پیپلز پارٹی کے ووٹوں میں حیران کن اضافہ ہوا ہے۔سانگھڑ سے پی ایس 43 پر پیپلز پارٹی نے 2018 کے انتخابات میں 44737 ووٹ حاصل کیے تھے۔ حالیہ ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کو 48697 ووٹ ملے ہیںحالانکہ ضمنی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی شرح عام انتخابات کے مقابلے میں کم ہوتی ہے ۔ اسی طرح پی ایس 88 ملیر میں 2018 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے میدوار کو 22561 ووٹ ملے تھے جبکہ حالیہ انتخاب میں 24261 ووٹ ملے ہیں۔تحریک انصاف کے امیدوار کو 2018 میں پی ایس 43 سانگھڑ سے 28488 ووٹ ملے تھے مگر حالیہ انتخاب میں صرف 7173 ووٹ حاصل ہوسکے جبکہ اسی طرح پی ایس 88 ملیر پر عام انتخابات میں تحریک انصاف کو 16388 ووٹ ملے تھے جبکہ حالیہ ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کو صرف 4870 ووٹ ملے۔