اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر اعظم نواز شریف کا پاسپورٹ اپنی معیاد مکمل کرکے ختم ہوگیا تاہم نواز شریف کو خود کو خوش قسمت سمجھنا چاہئے کہ موجودہ وزیراعظم کے ساتھ چاہے کتنی ہی تلخی کیوں نہ ہو لیکن ان کا پاسپورٹ منسوخ یا ختم نہیں کیا گیا۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ
نواز شریف کی تیسری مدت کے دوران وزارت داخلہ کی جانب سے ایک لاکھ 75 ہزار پاکستانیوں کے پاسپورٹس منسوخ کیے گئے تھے۔روزنامہ جنگ میں صابر شاہ کی شائع خبر کے مطابق 30 مئی 2017 کو اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے میڈیا کو بتایا تھا کہ وزارت نے پونے دو لاکھ کے قریب پاسپورٹس منسوخ کیے تاہم جن کے پاسپورٹس منسوخ کیے گئے ہیں انہیں اپیل کا حق حاصل ہے۔اگرچہ نواز شریف کے برطانیہ میں قیام کے حوالے سے اسلام آباد میں متعلقہ حلقے اور برطانیہ میں قانونی ماہرین خاموش ہیں لیکن اس بات پر تبصرہ کرنا ابھی مشکل ہے کہ اب انہیں بے ریاست شہری سمجھا جائے گا یا نہیں۔اس وقت برطانیہ میں 1200 ایسے لوگ موجود ہیں جنہیں پروٹیکٹڈ حیثیت (برٹش پروٹیکٹڈ پرسنز)حاصل ہے یعنی انہیں تحفظ دیا گیا ہے، ایسے افراد کے پاس برطانوی پاسپورٹ ہے اور انہیں قونصلر سطح پر بیرون ملک سفر کی صورت میں حفاظت بھی فراہم کی جا تی ہے تاہم، یہ خصوصی سہولت حاصل کرنا اب
ممکن نہیں ہے۔یہ سہولت حاصل کرنے کیلئے کسی بھی شخص کو یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ اس کی کوئی ریاست نہیں یا پھر انہیں یہ ظاہر کرنا ہوتا ہے کہ وہ ہمیشہ سے ہی کسی ریاست سے تعلق نہیں رکھتے اور ان کے والدین میں سے کم از کم ایک شخص برطانیہ یا کسی دوسرے ملک میں اسی سہولت کا حامل تھا۔ اس طرح دیکھا جائے تو نواز شریف ان شرائط پر پورا نہیں اترتے۔12 نومبر 2018 تک برطانوی ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے مطابق دنیا میں 12 ملین افراد بے ریاست تھے۔