اسلام آباد(آن لائن ) عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) اور پاکستان میں توسیعی فنڈ کی تیسری قسط پر معاملات طے پاگئے ہیں ،جس کے بعد آئی ایم ایف نے پاکستان کا قرضہ پروگرام بحال کردیا ہے۔آئی ایم ایف کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق آئی ایم ایف پاکستان کو 6 ارب ڈالر کی تیسری قسط میں سے 50 کروڑ ڈالر دے گا۔50 کروڑ
ڈالر آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری کے بعد جاری کئے جائینگے، اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف سٹاف اور پاکستان کے مابین توسیع شدہ فنڈ سہولت کے تحت زیر التوا جائزہ پر سٹاف کی سطح پر اتفاق رائے طے پا گیا ہے،پیکج میں معیشت کی معاونت،قرضہ استحکام کو یقینی بنانے اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو آگے بڑھانے کے درمیان مناسب توازن شامل ہے۔اعلامیہ کے مطابق کورونا وائرس وباء کی بدولت ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے منظوری کا عمل زیر التواء پڑ گیا تھا۔جائزہ کے عمل کی تکمیل سے 500ملین ڈالر کے قریب قسط کا اجراء کیا جائے گا۔کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کی طرف سے ای ایف ایف سپورٹ پروگرام کے تحت پیش رفت میں عارضی طور پر تعطل آیا تاہم حکام کی پالیسیوں اور کورونا وباء سے متعلق سماجی اخراجات کی توقع سے بڑھ کر اجازت کی وجہ سے معیشت کو معاونت میسر آئی اور انسانی زندگیوں اور امور خانہ داری کی بچت ہوئی۔پاکستانی حکام معیشت کی مضبوطی ،ایڈوانس پائیدار پیداوار اور ای ایف ایف کے درمیانی مدت کے مقاصد کے حصول کیلئے پالیسی اقدامات اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر بدستور پرعزم ہیں۔ارنسٹو رامیرز ریکو کی قیادت میں آئی ایم ایف کی ٹیم کے پاکستانی حکام کے ساتھ ورچوئل مذاکرات مکمل ہوگئے اور تقریباً چھ ارب ڈالر کی رقم کیلئے آئی
ایم ایف کے 39ماہ کے توسع شدہ فنڈ سہولت پروگرام کے تحت حکام کے اصلاحاتی پروگرام کے پانچ جائزوں میں سے دوسرے پر سٹاف سطح پر اتفاق رائے طے پاگیا ہے۔اس معاہدے کی آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری درکار ہوگی۔جائزہ کے عمل کی تکمیل کے ساتھ ہی پانچ سو ملین ڈالر کے قریب قسط جاری کردی جائے
گی۔مذاکرات کے اختتام پر رامیرز ریگو کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے پالیسی کی بہتری اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات میں پیش رفت دکھائی ہے۔پاکستان ای ایف ایف پروگرام کے تحت زیادہ تر اہداف کے حصول کی جانب گامزن ہے،تاہم کورونا وباء کی وجہ سے ان بہتریوں میں تعطل آیا ہے،جس پر حکام کی جانب سے
انسانی زندگیوں کی بچت اور امورخانہ داری اور کاروبار میں معاونت کے حوالے سے ترجیحات کی طرف بڑھنا ہوگا۔تاہم مالی سال2020ء کے ابتدائی نو ماہ کے عرصے میں حکام کی جانب سے مالیاتی اور مانیٹری پالیسی فوائد کی بدولت پیش رفت سامنے آئی،اس میں صحت کے شعبے میں اقدامات کے ساتھ ساتھ عارضی مالیاتی بیل آؤٹ
پیکج،سماجی سیفٹی نیٹ میں بڑے پیمانے پر توسیع،مانیٹری پالیسی سپورٹ اور ٹارگٹ شدہ مالیاتی اقدامات شامل ہیں۔اس میں فنڈ کے ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ (آر ایف آئی) سمیت عالمی برادری کی جانب سے ہنگامی مالی معاونت بھی شامل ہے۔حکام کی جانب سے اقدامات کی بدولت کورونا کی پہلی لہر کی شدت میں کمی آئی اور اس کے معاشی
اثرات میں نمایاں کمی آئی،بیرونی خسارہ میں بہتری آئی،درآمدات اور برآمدات میں درمیانے درجے کی بہتری دیکھی گئی جبکہ اعلیٰ پیمانے پر اقتصادی اعداد وشمار بھی بہتری کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ان پیش رفتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مالی سال2021ء میں مالی سال2020ء میں منفی0.4کے مقابلے میں معیشت کے 1.5فیصد
تک بڑھنے کی پیشنگوئی کی جارہی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے مانیٹری اور ایکسچینج ریٹ پالیسیاں پاکستان کیلئے سازگار رہی ہیں اور کورونا وباء کے منفی اثرات سے نمٹنے میں مدد ملی ہے۔تاہم سٹیٹ بنک آف پاکستان کو بدستور محتاط رہنا ہوگا اور ممکنہ طور پر مالیاتی استحکام کے دباؤ سے بچنا
ہوگا کیونکہ عبوری معاونت کا مرحلہ گزر چکا ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حکام آہستہ آہستہ دیگر کئی اہم اصلاحات کی جانب بڑھ رہے ہیں جس میں ریگولیٹری اداروں کی مضبوطی،قانونی فریم ورک(نیپرا اور اوگرا قوانین)،سٹیٹ بنک کی خودمختاری(ایس بی پی ایکٹ)،ریاستی ملکیتی اداروں کی انتظامی بہتری(ایس او ای قانون)
شامل ہے۔اس کے علاوہ وہ کورونا وباء سے متعلق اخراجات کے آڈٹ کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اپنی انسداد منی لانڈرنگ،دہشتگردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے فریم ورک کی مہم کو مؤثر بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں اور ایف اے ٹی ایف کے ساتھ ان کے ایکشن پلان کی تکمیل میں پیشرفت سامنے آئی ہے۔