اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اوگر اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کے درمیان ایل این جی مارجن میں 3.75فیصد تک اضافے پر ڈیڈلاک برقرار ہے۔ روزنامہ جنگ میں خالد مصطفی کی شائع خبر کے مطابق اوگرا کا کہنا ہے کہ نظرثانی شدہ مارجن سے پاکستان میں صارفین کے لیے
ایل این جی قیمت میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ اوگر کا یہ بھی ماننا ہے کہ وہ اس طرح کی پٹیشنز پربغیر فیصلہ نہیں کرسکتا۔ پی ایل ایل چاہتا ہے کہ یکم جون، 2018 کو ای سی سی کا منظور شدہ ایل این جی مارجن 2.5 فیصد سے بڑھاکر 3.75 فیصد کردیا جائے۔ اس حوالے سے جب اوگرا کے ایک رکن سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ پی ایل ایل ، ایل این جی مارجن میں 3.75 فیصد تک اضافہ چاہتا ہے لیکن ریگولیٹر کے لیے ایسا کرنا ممکن نہیں ہے چاہے ای سی سی اس کی منظور کیوں نہ دے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ایس او بھی 2.5 فیصد ایل این جی مارجن حاصل کررہا ہے۔ پی ایس او بھی اس میں اضافے کا خواہاں ہے، جب کہ اس اضافے کا مطلب صارفین کے لیے ایل این جی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ پی ایل ایل کے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2018-19 میں اوگرا کی جانب سے ایل این جی مارجن 2.5 فیصد برقرار رکھنے پر پی ایل ایل کو ٹیکس ادائیگیوں کی وجہ سے خسارہ اٹھانا پڑا کیونکہ یہ
ٹیکس ، حاصل کیے گئے منافع سے زیادہ تھا۔ پٹرولیم ڈویژن کے حکام کا کہنا تھا کہ ایف بی آر پہلے درآمد کے مرحلے میں 1 فیصد انکم ٹیکس کاٹ لیتا ہے اور اس کے بعد سیل انوائس کے مرحلے پر 0.9 فیصد کٹوتی کی جاتی ہے۔