راولپنڈی( آن لائن ) پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی جانب سے متعارف کرائی جانیوالی رضاکارانہ علیحدگی اسکیم میں سے 1924 ملازمین نے ادارے سے علیحدگی اختیار کر لی ۔انتظامیہ نے ادارے سے علیحدگی اختیار کرنیوالے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے
حکومت سے 9 ارب 80 کروڑ روپے مانگ لیئے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق انتظامیہ کو رضاکارانہ علیحدگی اسکیم کے لیے2 ہزار درخواستیں موصول ہوچکی ہیں جن میں زیادہ تر درخواستیں سینئر ملازمین کی تھیں اور ان میں سے ایک ہزار 924 منظور کرلی گئی ہیں۔انتظامیہ نے حکومت سے 9 ارب 80 کروڑ روپے جاری کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ جن ملازمین کی درخواستیں منظور ہوگئیں انہیں ادائیگی کی جاسکے۔ فنڈز کے اجرا کے بعد پی آئی کے وہ تمام ملازمین جو وی ایس اس حاصل کرنے کے اہل ہوچکے انہیں 31 جنوری 2021 تک ادائیگی کردی جائے گی۔تاہم رضاکارانہ علیحدگی اسکیم میں ڈپٹی چیف انجینئرز اور ٹیکنیکل گراؤنڈ آپریٹرز کی درخواست پر غور نہیں کیا گیا کیوں کہ ان کے تجربے کی وجہ سے ایئر لائن کو ان کی ضرورت ہے۔رضاکارانہ علیحدگی اسکیم نافذ ہونے کے بعد پی آئی ملازمین کی تعداد کم ہو کر 8 ہزار 500 تک رہ جائے گی۔قبل ازیں پی آئی اے انتظامیہ نے نومبر 2020 میں وی ایس ایس کے تحت 3 ہزار ملازمین کو ادائیگی کے لیے 12 ارب 69 کروڑ روپے کی سمری حکومت کے سامنے پیش کی تھی۔ پی آئی اے نے 7 دسمبر 2020 کو اپنے ملازمین کے لیے وی ایس ایس اسکیم متعارف کروائی تھی جس کی مدت 2 ہفتے تھی تاہم پہلے اس کی ڈیڈ لائن میں توسیع کر کے 28 دسمبر اور بالآخر 31 دسمبر کردی گئی تھی۔پی آئی اے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ایک باعزت علیحدگی اسکیم کے ذریعے افرادی قوت میں کمی کرنا بزنس پلان کا حصہ تھا اور اب اگلا قدم بنیادی سور غیر بنیادی ملازمین کو الگ کرنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ “افرادی قوت کم کرنے اور بنیادی اور غیر بنیادی محکموں کو الگ کرنے سے ملازمین کی تعداد ہوابازی کی صنعت میں فی جہاز ملازمین کی آئیڈیل تعداد تک کم ہوجائے گی ۔