جمعرات‬‮ ، 03 اکتوبر‬‮ 2024 

پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات ،تحریک انصاف اورپیپلزپارٹی کا ردعمل،تحفظات کا اظہار

datetime 10  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان تحرےک انصاف کے نےشنل آرگنائزر شاہ محمود قرےشی نے پاکستان اور ہندوستان کے وزرائے اعظم کے مابےن ملاقات پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز اور مودی ملاقات کے باوجود روےوں مےں کوئی قابلِ ذکر تبدےلی نظر نہےں آرہی ملاقات کے دوران ہندوستان کی جانب سے جو نکات اٹھائے گئے ہےں ان سے دونوں ممالک کے مابےن تصفےہ طلب مسائل کے حل مےں مشکل ہوگی۔ ہندوستان دوطرفہ تعلقات مےں بہتری کی بات تو ضرور کرتا ہے لےکن مےز پر بےٹھنے سے بھی مسلسل گرےزاں ہے۔ ان خےالات کا اظہار انہوں نے نےشنل ٹی وی پر مختلف نےوز اےنکرز سے اپنی گفتگو کے دوران کےا۔ ان کا مزےد کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ہندوستان سے معاملات کو آگے بڑھانے کےلئے آج بھی بظاہر کوئی موثر لائحہ عمل سامنے نہےں رکھا گےا اور محض رسمی ملاقات پر ہی اکتفا کےا گےا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان مےں امن، خطے مےں استحکام کےلئے ناگزےر ہے اور اےسے مےں جبکہ افغانستان مےں مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا چاہتا ہے، ہندوستان کا اس پر ممکنہ ردِ عمل اور روےہ انتہائی اہمےت کے حامل ہےں۔ انہوں نے استفسار کےا آےا آج وزرائے اعظم کے مابےن ہونے والی ملاقات کے دوران پاکستان اور ہندوستان کے درمےان پانی کے مسئلے پر بات کی گئی اور پاک ، چےن اقتصادی راہداری پر ہندوستان کے اعتراضات کو سمجھنے کی کوشش کی گئی ؟۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان کو پاک چےن اقتصادی راہداری منصوبے پر تحفظات ےا اعتراضات ہےں تو اسے چاہےے کہ وہ پاکستان کو ان سے آگاہ کرے اور ےہ سمجھائے کہ اس منصوبے سے ہندوستان کے مفادات کو کےونکر نقصان پہنچنے کا اندےشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نواز مودی ملاقات کے دوران مسئلہ کشمےر سمےت دےگر اہم امور پر بات چےت نہےں کی گئی تو اس سے کوئی خاطر خواہ نتائج برآمدہونے کی امےد نہےں ۔ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے مابےن اس ملاقات کی حےثےت محض رسمی تھی جس سے زےادہ امےدےں وابستہ کرنا ممکن نہےں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے وزیراعظم نواز شریف اور بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی ملاقات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ امن کے مثبت اقدامت کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کے بعد جاری کئے جانے والے مشترکہ اعلامیے میں پاکستان کے خدشات کی ترجمانی ہونی چاہیے تھی۔ فی الحال یہ اعلامیہ یکطرفہ ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی وزیراعظم نریندرا مودی کو سارک کانفرنس میں خوش آمدید کہتی ہے اور نواز شریف کی امن کی کوششوں کی حمایت کرتی ہے لیکن دوطرفہ تعلقات میں پیش رفت صرف اسی وقت ہو سکتی ہے کہ دونوں اطراف کے خدشات کو ظاہر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو پائیدار امن کے تمام اقدامات ناکافی ہوں گے۔ کامیاب سفارتکاری کا مطلب ہے کہ اپنا مقدمہ پیش کیا جائے لیکن ایسا لگتا ہے کہ فی الحال پاکستان نے اپنے تمام خدشات کو پس پشت ڈال دیا ہے۔ شیری رحمن نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ماضی میں مذاکرات اس لئے ناکام ہوئے ہیں کہ یکطرفہ طور پر ایک طرف کے خدشات کو پیش کیا جاتا رہا ہے اور جیسے ہی مشترکہ اعلامیہ سامنے آتا ہے تو اس کے بعد ایک اور بیان سامنے آجاتا ہے۔ اس خدشے کے تحت کہ مذاکرات میں کوئی تعطل ہو جائے گااہم مسائل سے چشم پوشی نہیں کرنی چاہیے لیکن ماضی میں بھی ایسا ہی ہوتا رہا ہے۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت کی جانب سے معاندانہ بیانات مذاکرات کی راہ میں حائل نہیں ہونے چاہئیں۔ تاہم کسی بھی مذاکرات میں صرف یکطرفہ طور پر خدشات ظاہر کرنا درست نہیں۔ پاکستان بہت بہادری سے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور اس بات کو اندرونی اور بیرونی تمام فورموں پر اجاگر کرنا چاہیے اور ایسا کرنے سے امن کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔ دونوں وزرائے اعظم کی ملاقات شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کے اجلاس کے موقع پر ہوئی اور یہ دونوں ممالک اس تنظیم کے مبصر رہے ہیں اور اب اس کے اراکین بن چکے ہیں۔ انہوں نے اس تنظیم میں پاکستان اور بھارت کی شمولیت کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ اب دنیا کی نظریں اس خطے پر ہیں جس میں بھارت اور پاکستان انتہائی اہم ممالک ہیں۔ دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ خطے میں امن کی خاطر مل کر کام کریں خاص طور پر مشترکہ خطرات جیسا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے دونوں ممالک مل کر کام کر سکتے ہیں۔



کالم



ہماری آنکھیں کب کھلیں گے


یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…