اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی )وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کو عظمت سعید شیخ کو براڈشیٹ انکوائری کمیٹی کے سربراہ بنائے جانے پر اعتراض ہے تو کیا نوازشریف کو براڈشیٹ کمیٹی کا سربراہ بنا دیں؟ فیصل واوڈا نے کہا کہ جسٹس(ر) عظمت سعیدشیخ ایماندار اور قابل جج رہےہیں اس پر اپوزیشن کو اعتراض ہو رہا ہے اپوزیشن کونہ پہلےکچھ سمجھان
ہ اب کچھ سمجھتےہیں۔نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے پروگرام ہ پاکستان میں 35 سال میں 14 ہزار کروڑ کی چوری کی گئی، 104ارب شہباز شریف نیب میں جا کر دیتے ہیں اور حکومت میں آنےکےبعدشہبازشریف 104ارب واپس لےلیتےہیں۔فیصل واوڈا نے کہا کہ ہم جب این آراوکی بات کرتےہیں توکہتے ہیں ہم این آراو نہیں مانگ رہے، عوام چوری کے خلاف نکلتی ہےکسی کی چوری بچانےکیلئےنہیں، پی ڈی ایم میں ہمت ہے تو اسمبلیوں سےمستعفی ہو، فضل الرحمان کے اربوں روپےکے اثاثےنکلے ہیں۔پروگرام میں موجود ن لیگ کے جاوید لطیف نے کہا کہ حکومت کےخلاف عدم اعتماد کی تحریک کی بات بلاول کی ذاتی رائےہے، کسی طور پرعدم اعتماد کےچکر میں نہیں پڑناچاہئے، ہمارےپاس ابھی کارڈزہیں جو ابھی دکھائےنہیں، ہم نےاسمبلیوں سےاستعفیٰ دیاتوپی ٹی آئی کی طرح واپس نہیں آئیں گے۔دوسری جانب براڈ شیٹ سکینڈل پر (ن) لیگ نے جسٹس (ر)عظمت سعید کی تقرری مسترد کر دی۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ جن سے تحقیقات ہونی چاہیے، انہیں سے تحقیقات کرانا انصاف کا قتل ہے۔ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عمران صاحب ہمت کر کے قوم کو صحیح بتائیں کہ آپ کو این آر او چاہیے، سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سے ہی تحقیقات کرانا براڈ شیٹ سے بڑا فراڈ ہے، جسٹس (ر) عظمت سعید شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کے رکن ہیں، عمران صاحب نے ثابت کر دیا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کے نیچے کوئی بھی شفاف، آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات نہیں ہو سکتی۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ تقرری دراصل عمران صاحب اور ان کی حکومت کی بدنیتی ہے، نیب بطور ادارہ براڈ شیٹ سے پاکستان کو پہنچنے والے نقصانات کا ملزم ہے، یہ معاہدہ ہی پاکستانی عوام کو پہنچنے والے 10 ارب روپے کے نقصان کی وجہ بنے، قوم اپنی کمائی لوٹنے اور لٹانے والوں کا احتساب چاہتی ہے، زخموں پر نمک چھڑکنے والا مذاق نہیں، منتخب وزیر اعظم کے خلاف جے آئی ٹی کے ہیرے تلاش کرنے اور ان کی نگرانی کے کردار کو کیسے نظر انداز کیا جا سکتا ہے ؟۔