راولپنڈی(آن لائن)صدر پاکستان کے روبرو وزیر خزانہ کی حلف برداری کو لاہور ہائیکورٹ کے روبرو چیلنج کردیا گیا۔ایک رٹ پٹیشن میں عدالت عالیہ کو خبردار کیا گیا کہ قومی خزانہ کسی غیر منتخب شخص کے حوالے کرنا آئین کی سنگین خلاف ورزی ہوگی،لہٰذا وزیرخزانہ حفیظ شیخ کے فرائض منصبی کے بارے ہائیکورٹ کے
راولپنڈی بنچ سے حکم امتناعی طلب کیا گیا ہے۔عدالت پر واضح کیا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل91محض چھ ماہ کیلئے وزیر خزانہ کی عارضی تقرری کی اجازت قطعاً نہیں دیتا۔یاد رہے کہ وزیراعظم کے مشیر نے11دسمبر کو صدر مملکت کے روبرو وفاقی وزیر خزانہ کا حلف اٹھایا اور قومی خزانے کے ساتھ ساتھ انہیں محصولات یعنی ریونیو کا محکمہ بھی دیا گیا۔گزشتہ دو سالوں میں مشیر خزانہ قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرنے سے قاصر رہے اور سپیکر اسد قیصر کی درپردہ مداخلت پر قومی بجٹ وزیرمملکت حماد اظہر نے پیش کیا۔سیاسی حلقوں کی نظر میں حفیظ شیخ کی تازہ ترین تقرری دراصل انہیں سینٹ کا رکن بنانے کی طرف پہلا قدم ہے لیکن اب لاہور ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ انہیں تمام انتخابی عہدوں کیلئے نااہل قرار دیا جائے۔آزاد صحافی شاہد اورکزئی نے عدالت عالیہ کے سامنے چار آئینی سوالات اٹھائے ہیں اور وفاق کو فریق ثانی بنایا گیا ہے۔وزارت قانون نے اس تقرری سے وزیراعظم کیلئے ایک نئی مشکل کھڑی کردی ہے اورحفیظ شیخ کی ممکنہ نااہلی کی صورت میں انہیں وزارت خزانہ اور ریونیو ڈویژن کا چارج ایک بار پھر اپنی جماعت کے کسی رکن اسمبلی کو دینا ہوگا اور وہ تقرری بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کیلئے مشکلات پیدا کرسکتی ہے،جس کا تمام تر زور بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے پر
ہے۔یاد رہے کہ وزارت خزانہ اسد عمر کے پاس تھی جنہیں منصوبہ بندی کا وزیر بنا کر دوبارہ وفاقی کابینہ میں شامل کیا گیا۔وزیرتوانائی عمرایوب بھی وزارت خزانہ کے وزیر مملکت رہ چکے ہیں،بحیثیت مشیر وزیر خزانہ حفیظ شیخ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی میں حصہ لینے کے مجاز تھے لیکن نااہلی کی صورت میں انہیں یہ آئینی حق حاصل نہ ہوگا اور وزیر اعظم اور حکمران تحریک انصاف کو پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہی میں مشکلات پیش آسکتی ہیں اور حکم امتناعی ایک اضافی دردسر بن سکتا ہے۔ہائیکورٹ21جنوری کو رٹ پٹیشن کی سماعت کرے گی۔