لاہو ر(این این آئی) مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کے لئے امیدوار فائنل کر لئے،مشاورتی ٹیم نے اپنی تجاویز قائد مسلم لیگ (ن) میاں نوازشریف کو بھجوا دی،نوازشریف حتمی فیصلہ کرینگے ۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کے کئے امیدوار فائنل کر لئے،مسلم لیگ (ن) کی مشاورتی ٹیم نے اپنی تجاویز قائد میاں
نوازشریف کو بھجوا دی، سیدہ نوشین افتخار کو این اے 75ے ٹکٹ دی جا ئے گی، دوسرے ضمنی انتخابات پی پی 51 کے لئے سابق ایم پی اے شوکت منظور چیمہ کی اہلیہ اور امتیاز باگڑی کے ناموں پر مشاورت کی گئی۔کمیٹی نے فیصلہ کے مطابق شوکت منظور چیمہ کی اہلیہ طلعت منظور چیمہ کو کو ٹکٹ دی جائے گی، قائد مسلم لیگ ن میاں نوازشریف حتمی فیصلہ کریں گئے۔علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات میں کامیابی کے لیے مختلف کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔ مسلم لیگ (ن )پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ خاں سمیت دیگر اہم لیگی رہنمائوں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ کمیٹیاں ضمنی انتخابات والے حلقوں میں جلسوں،کارنر میٹنگز سے خطاب بھی کریں گی۔لیگی لائرز ونگ پر مشتمل لیگل ایڈ کمیٹی بھی بنائی جائے گی۔ لیگل کمیٹی لیگی امیدواروں کو قانونی معاونت فراہم کرے گی۔ذرائع الیکشن ڈے کے حوالے سے ووٹرز کو نکالنے اور پولنگ سٹیشنز کے معاملات کو دیکھنے کے لیے لیگی خواتین ایم پی ایز اور ایم کارکنان کو خصوصی ٹاسک دئیے جائیں گے۔خصوصی کمیٹیاں صمنی انتخابات کے حلقوں کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ قیادت کو دیں گی۔دوسری جانب احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 16جنوری تک توسیع
کرتے ہوئے ایف بی آر سے شہباز شریف کی جائیداد کی آڈٹ رپورٹ طلب کرلی۔ احتساب عدالت لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان کو چھ روزہ جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر جج جواد الحسن کے روبرو پیش کیا گیا۔دوران سماعت شہباز شریف نے استدعا کی کہ
عدالت نے میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم دیا تھا اس میں میرے دو کنسلٹنٹ شامل کرنے کا حکم دیا جائے۔ نیب نے کہا کہ چار سو ارب روپے بچائے مگر چنیوٹ آئرن عور میں ہم نے چھ سو چالیس ارب روپے بچائے ہیں۔جج جواد الحسن نے کمرہ عدالت میں لیگی کارکنوں کے رش ہونے پر نوٹس لیتے ہوئے کمرہ عدالت خالی کرنے کا حکم
دیاجبکہ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے نیب کے گواہوں محمد شریف اور ابراہیم ملک کے بیان پر جرح کی۔گواہ محمد شریف نے بیان دیا کہ 7اکتوبر 2019کو تفتیشی افسر کو شہبازشریف کی 1995سے2018کی انکم ٹیکس تفصیلات فراہم کیں جبکہ گواہ ابراہیم ملک نے بتایا کہ کوئی ایسی دستاویز تفتیشی افسر کو پیش نہیں کی جس میں شہبازشریف نے ٹیکس چوری،آمدن چھپائی یا فراڈ کیا ہو۔محکمے کے پاس فائلر کا تمام ریکارڈ موجود ہے اور شہباز
شریف کے آڈٹ کا ریکارڈ بھی مل سکتا ہے۔احتساب عدالت نے شہباز شریف کے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے کمشنر ان لینڈ ریونیو سے شہباز شریف کے ٹیکس آڈٹ کا ریکارڈ منگوا لیا۔عدالت نے ایف بی آر کو شہبازشریف کا 2014کا ٹیکس آڈٹ ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 16جنوری تک ملتوی کردی ۔کمرہ عدالت میں شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی نواز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ بھی کیا۔