بدھ‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

افغان حکومت اور طالبان کے مذاکرات کی کامیابی کی چابی کس کے پاس ہے؟مری مذاکرات میں سوال کا جواب مل گیا

datetime 9  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل (نیوزڈیسک)افغانستان کے نائب وزیرخارجہ خلیل حکمت کرزئی نے کہا ہے کہ مری میں ہونیوالے امن مذاکرات میں آئندہ مزید مذاکرات کیلئے کوئی پیشگی شرائط نہیں رکھی گئی ہیں، مذاکرات کے دوسرے دور میں کسی بھی مسئلے پر بات چیت ہوسکتی ہے، طالبان نے حکومت میں شمولیت کیلئے وزارتوں کا مطالبہ نہیں کیا اور اس سلسلے میں چھپنے والی خبریں لغو اور بے بنیاد ہیں۔ مذاکرات کے بعد کابل پہنچنے پر حکمت کرزئی نے جمعرات کو کابل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت میں طالبان رہنماﺅں کو اپنی قیادت کی اجازت حاصل تھی انہوں نے کہا کہ طالبان کے قائم مقام سربراہ ملا اختر منصور نے طالبان کو مذاکرات میں شرکت کی دعوت دی تھی، انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے دوسرے دور میں افغان حکومت اور طالبان شرائط کی اپنی فہرستیں پیش کریں گے ، انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں طالبان کیخلاف جاری بڑے آپریشنز روکنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ حکمت کرزئی نے کہا کہ طالبان نے مذاکرات میں افغانستان میں غیر ملکی افواج کی موجودگی ، اپنے قیدیوں اور رہنماﺅں پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کے مسائل اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں چار بنیادی کامیابیاں ہوئی ہیں جن میں براہ راست بیٹھنا، اعتماد اور اختیارات کے ساتھ مذاکرات، مزید مذاکرات پر آمادگی اور مذاکرات کے دوسرے دور میں مطالبات پیش کرنا شامل ہےں۔ انہوں نے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات میں تعاون پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس کے نتیجے میں افغانستان میں خونریزی ختم ہوسکتی ہے ۔مری کے مذاکرات میں شرکت کرنیوالے ڈاکٹر عبداللہ کے نمائندے محمد ناطقی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات اس لئے اہم تھے کہ اس میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے سینئر رہنماءشریک تھے، انہوں نے کہا کہ مذاکرات اس لئے بڑی کامیابی ہیں کہ طالبان اس سے پہلے حکومت کےساتھ بیٹھنے سے انکاری تھے، مذاکرات کے ایک اور رکن حاجی دین محمدنے کہا کہ افغان حکومت کا لمبے عرصے سے طالبان کےساتھ براہ راست مذاکرات کا مقصد پاکستان کے تعاون سے حاصل ہوسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کے ایک چھ رکنی وفد نے پہلی مرتبہ طالبان کے نمائندوں کےساتھ براہ راست مذاکرات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کو چین اور امریکہ سمیت دوست اور اہم ممالک کی حمایت حاصل ہے۔ ایک اور رکن فیض اللہ ذکی نے کہا کہ طالبان کی سوچ میں تبدیلی کےساتھ ہی وہ مذاکرات کیلئے راضی ہوئے ہیں حالانکہ طالبان نے ہمیشہ حکومت کےساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ بات چیت تقریبا چار گھنٹے جاری رہی جس میں دونوں فریقوں کے مابین اعتماد پیدا ہوگیا ہے۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان مذاکرات میں تعاون جاری رکھے گا۔ انہوں نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ دوسرا مرحلہ چین میں ہوسکتا ہے،تاہم آئندہ مذاکرات کیلئے جگہ کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ آئین میں کئی تبدیلیوں پر غور کیا جاسکتا ہے ، مذاکرات میں شریک ایک اور افغان حکومتی رکن عاصم نے کہا کہ صدر اشرف غنی اپنے موجودہ دورہ روس کے دوران عالمی رہنماﺅں کو طالبان کےساتھ مذاکرات کے بارے میں آگاہ کرینگے۔ صدر اشرف غنی شنگھائی کانفرنس میں شرکت کیلئے روس پہنچ چکے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…