اتوار‬‮ ، 07 ستمبر‬‮ 2025 

حکومت نے پاکستان ریلوے کو بھی بند کرنے کا عندیہ دے دیا

datetime 19  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(مانیٹرنگ +این این آئی) وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی کا کہنا ہے کہ جس طرح میں نے امریکہ میں دیوالیہ ہونے والی کمپنیوں کو اٹھایا ہے اسی طرح پاکستان ریلوے بھی بدنامی کی بجائے خوش بختی اور ٹریڈ مارک کے طور پر سامنے آئے گا،فنانشل اور بزنس ماڈل دیکھا ہے،ریلوے میں اربوں روپے کا نقصان ہے،ہمارے اندر جس کام کی استعداد نہیں ہو گی اسے آؤٹ سورس

کریں گے، کوشش ہے کہ ٹریک بھی لیز پر دئیے جائیں،میری کوئی ہاؤسنگ سوسائٹیاں نہیں ہیں اس لئے ریلوے کی اراضی پر تجاوزات اور قبضہ کرنے والوں کو نہیں چھوڑوں گا، اگر کوئی ادارہ منافع میں ہو بھی تو مزید منافع کے لئے اسے پبلک پرائیویٹ ماڈل کے طور پر چلایا جا سکتا ہے، انسانی جان کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے اس لئے ان مینڈ کراسنگ کے حوالے سے تمام صوبائی حکومتوں کو خطوط ارسال کر دئیے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ریلوے ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اعظم خان سواتی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ریلوے کی پالیسی کو عوام تک پہنچائیں گے،ریلوے کی وزارت چیلنج ہے لیکن میں نے اسے قبول کیا ہے، شیخ رشید نے جس طریقے سے کام کیا میں ان کی جگہ نہیں لے سکتا،میڈیا ریاست کا بہت بڑا ستون ہے،میری اور ادارے کی غفلت اور کردار کی نشاندہی نہیں ہوگی تو تباہ حال ریلوے بہتر نہیں ہو سکے گا۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلی ترجیح انسانی جان کی حفاظت ہے اور اس پر کوئی رعایت نہیں دی جا سکتی، ہم ایک جان کو بچانے کے لئے اپنے تمام وسائل بھی خرچ کریں تو کم ہوں گے۔ میں نے ان مینڈ ریلوے کراسنگ کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کو خطوط ارسال کر دئیے ہیں،اگر صوبائی حکومتیں ہمارے ساتھ تعاون نہیں کریں گی تو وہ کل قانونی اور اخلاقی طو ر پرذمہ داری ہوں گی۔وزیر اعظم عمران خان کی حکومت میں

انسانوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔ ریلوے ہیڈ کوارٹرز لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو کام ہم خود نہیں کرسکتے وہ آؤٹ سورس کردیں گے لیکن ملازمین کو ریلوے سے نہیں نکالیں گے بلکہ اضافی افراد کو پرائیویٹ پارٹنر کمپنیوں کو منتقل کیا جائے گا کیوں کہ بطور وزیر کہہ رہا ہوں کہ ہم ریلوے کو نہیں چلاسکتے اور اگر ایسا ہی رہا تو اسٹیل ملز کی طرح ریلوے کو بند کرنا پڑے گا۔

موضوعات:



کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…