اسلام آباد (آن لائن ) حکومتی وزراء نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے برطانوی میڈیا کو دیئے جانیوالے انٹرویو کو ملک دشمنی کے مترادف قرار دے دیا، اسحاق ڈار کئی جائیدادوں، گاڑیوں کے مالک، بینکوں میں کروڑوں روپے موجود ہیں، غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو سے لیگی رہنما ایکسپوز ہوگئے۔باہر بیٹھ کر یہ لوگ قومی اداروں کے خلاف بولتے ہیں۔ یہ چور، کرپٹ،
مجرم ہیں لیکن ہیں تو پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا پر یہ رونا رونے گئے تھے کہ ہمیں پاکستان کا میڈ یا کور نہیں کرتا، افسوس ، یہ میرٹ پر ایک کلرک نہیں بن سکتے اور یہ وزیر خزانہ رہے۔ بدھ کو اسلام آبادمیں مشیر داخلہ احتساب شہزاد اکبر نے معاون خصو صی شہباز گل کے ہمراہ پریس کا نفرنس کر تے ہوئے کہا کل مفرور اسحاق ڈار کا انٹرویو چلا جسے عوام دیکھ کر محظوظ ہوئے، وہ اینکر کے سوالات کا جواب نہیں دے سکے عدالتوں کا کیسے دیں گے، انہوں نے انٹرویو میں مضحکہ خیر باتیں کیں، اسحاق ڈار نے کہا نیب حراست میں متعدد لوگ جاں بحق ہوئے، لیکن کسی کو پتا نہیں چلا، انہیں بلا کر اس بارے میں پوچھنا چاہیے، وہ کسی ایک شخص کا ہی نام بتا دیں۔ شہزاد اکبر کا کہنا تھا اسحاق ڈار نے کہا میری ایک جائیداد ہے جس پر حکومت نے قبضہ کرلیا، اسلام آباد میں اسحاق ڈار کی 6 ایکڑ زمین ہے، ان کا ڈی ایچ اے فیز فور میں ایک گھر ہے، اسحاق ڈار کے بینک اکاؤنٹس میں کئی ملین رقم ہے، ان سے متعلق معلومات جے آئی ٹی میں سامنے آئی تھیں، اسحاق ڈار نے کیلبری کوئین کی طرح کہا میری کوئی پراپرٹی نہیں ۔شہزاد اکبر نے کہا کہ اسحاق ڈار اپنے اوپر لگائی گئی چارج شیٹ کا جواب نہیں دے رہے، وہ شاید کسی کے حکم پر غیر ملکی چینل کو انٹرویو دینے چلے گئے، 3 سال پہلے وہ پاکستان سے گئے، ایسے مرض کا علاج کروا رہے ہیں جس کا علاج برطانیہ بھی نہیں ہے، نواز شریف
ماضی میں شکنجے میں آئے تو اسحاق ڈار نے اقبال بیان دے دیا تھا، وہ انٹرویو میں بے نقاب ہوچکے ہیں ۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گل نے اسحٰق ڈار کے برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کل قوم نے ٹانگیں کانپنے کا نظارہ دیکھا۔ یہ چور، کرپٹ، مجرم ہیں لیکن ہیں تو پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا پر یہ رونا
رونے گئے تھے کہ ہمیں پاکستان کا میڈ یا کور نہیں کرتا، ہمیں بات نہیں کرنے دی جاتی تو جس ملک میں انہوں نے پناہ لے رکھی ہے، میری اطلاعات کے مطابق بی بی سی کافی عرصے سے سابق وزیراعظم نواز شریف سے رابطہ کررہا تھا کہ وہ انٹرویو دیں کیوں کہ شاید ان کے پاس کچھ سوال تھے جس پر وہ ڈاکیومنٹری کرنا چاہتے تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے تو وہ بیماری کا بہانہ کرتے
رہے پھر جب پاکستان میں انہوں نے جلسوں سے خطاب کیا تو انٹرویو کے لیے دباؤ بڑھا، چنانچہ مریم نواز نے یہ مشورہ دیا کہ ہمارے ٹبر کے سب سے پڑھے لکھے شخص کو بھیج دیں کیوں کہ انٹرویو انگریزی میں ہونا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب انہیں بھیجا تو کیا ہوا وہ سب نے دیکھا کہ کبھی زبان باہر آئی، کبھی دونوں آنکھیں باہر آئیں، جب کہا کہ میری پاکستان میں صرف ایک ہی جائیداد ہے تو
منہ پر شرمندگی تھی لیکن آنکھوں میں بے شرمی تھی۔شہباز گل نے کہا کہ دسمبر 2017 کی ایک اسٹوری ہے جس میں علی ڈار نے اعتراف کیا ہے کہ 52 ولاز ان کی ملکیت میں ہیں تو شریف خاندان ایک بات سمجھ لے کہ کمائی حرام کی ہو تو اولاد بری نکلتی ہے۔انہوں نے بین الاقوامی میڈیا سے ایک بات سیکھنے کو ملی کہ جس طرح انہوں نے کیمرے کا زیادہ فوکس میزبان پر رکھا ہوا تھا
کہ صرف جواب دیتے ہوئے ہی تاثرات نہیں ہوتے بلکہ سوال پوچھنے پر بھی تاثرات آتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب اینکر نے پاکستان میں عوام کی مشکلات اور مہنگائی کا ذکر کیا تو اسحٰق ڈار کی خوشی دیدنی تھی کیوں کہ 15 20 منٹ سے ان سے سخت سوال کیے جارہے تھے تو انہیں لگا اب نکلنے کا کوئی راستہ بن گیا ہے لیکن اگلا سوال میں جب انہوں نے اسے ان کی لوٹ مار سے منسلک کیا
تو سابق وزیرخزانہ کے چہرے کا رنگ 2 سیکنڈ میں تبدیل ہوا۔ شہباز گل نے کہا کہ جو صحافی نواز شریف اور مریم نواز کا انٹرویو لیتے ہیں جو کہ بغیر ملکی بھگت کے نہیں ہوتا انہیں بھی کل سیکھنے کو ملا ہوگا کہ انٹرویو کس طرح لیا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک بات طے ہے کہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہمیں میڈیا پر نہیں آنے دیا جاتا لیکن انہیں دعوت ہے کہ پاکستان کے میڈیا پر بھی
آئیں صرف انہیں عدالتوں میں پیش ہونا پڑے گا، پاکستان آ کر عدالتوں میں اپنے مقدمات لڑیں، اپنے آپ کو ایک مفرور سے عام شہری بنائیں تو پاکستان کا میڈیا کھلا ہوا ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ اگر آپ کے باقی سارے ٹبر کے لیے کھلا ہوا ہے تو آپ کا ہمیں کیا مسئلہ ہے لیکن آپ کیا بات کرسکتے ہیں، کیا بول سکتے ہیں وہ کل سب نے دیکھ لیا۔شہباز گل نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان
ان کے بارے میں 24 سال سے یہی کہ رہے ہیں کہ یہ ان پڑھ ہیں،جاہل ہیں، نالائق ہیں، کرپٹ ہیں اور یہ پاکستان کیلئے کبھی عزت کا باعث نہیں بن سکتے، اگلی نسل بھی آپ کے سامنے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز جب بھی بولتی ہیں جھوٹ بولتی ہیں، اس کا طریقہ یہ ہے کہ اتنا جھوٹ بولو کہ وہ سچ لگنے لگے، یہی کوشش کل بی بی سی کے سامنے بھی کی گئی۔شہباز گل نے کہا کہ میری
اطلاع ہے کہ شاید ایک ڈاکیومنٹری آئے وہ برطانوی نشریاتی ادارے سے یا کہیں اور سے آئے گی اور اس کا مواد وہاں موجود چند صحافیوں کے پاس ہے جو انہیں سوال بھیج چکے ہیں اور اسی دباؤ میں مریم نواز کے کہنے پر انہوں نے قربانی دی۔معاون خصوصی نے کہا کہ یہ کہنا زیادتی ہے کہ انہوں نے وہاں انٹرویو دینے کا انتخاب کیا میرا نہیں خیال کہ انہوں نے خود یہ کیا بلکہ انہیں
ذبح ہونے کے لیے سامنے بٹھایا گیا کیوں کہ وہ خاندان کے سب سے پڑھے لکھے آدمی تھے اور پڑھے لکھے بندے کا حال یہ تو آپ خود سوچ لیں۔شہباز گل نے کہ جو کل بی بی سی پر ہوا وہ ان کا اصل چہرہ ہے، اور بحیثیت پاکستانی میرے لیے شرمندگی کا باعث ہے، سیاسی مخالفت اپنی جگہ لیکن اگر یہ کام آپ اردو میں کرلیا کریں کیوں کہ آپ چوری چکاری بھی اردو میں کرتے ہیں
تو آپ اردو میں انٹرویو دے کر یہیں کسی بندے سے بے عزتی کروالیا کریں، ادھر ذلیل ہوجائیں گھر کی بات گھر میں رہ جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ میری درخواست ہے کہ پاکستانی عوام یہ انٹریو بار بار دیکھے بلکہ میں نے اسے اردو میں ڈب کرنے کی بھی درخواست کی ہے تا کہ عوام کو پتا چلے کہ جو پاکستان کے وزیر خزانہ رہ چکے ہیں یہ قابلیت تھی ان کی، یہ میرٹ پر ایک کلرک نہیں بن سکتے اور یہ وزیر خزانہ رہے۔