کراچی(نیوزڈیسک)پاکستانی ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ شہناز شیخ نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو مطلع کیا ہے کہ وہ اپنے عہدے پر مزید کام کرنا نہیں چاہتے۔پاکستان ہاکی ٹیم کے چیف کوچ شہناز شیخ نے کہا ہے کہ جب تک پاکستان ہاکی میں نچلی سطح سے کھلاڑیوں کو سہولتیں نہیں دی جائیں گی ، اس کھیل میں ہماری کارکردگی مایوس کن رہے گی، انہوں نے اولمپک گیمز سے باہر ہونا افسوس ناک ہے مگر ہمیں اس حقیقت کو بھی سامنے رکھنا ہوگا کہ پاکستان میں ہاکی کے کھیل میں نئے کھلاڑیوں نے دل چسپی لینا چھوڑ دی ہے۔ نیا ٹیلنٹ سامنے نہیں آ رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ٹیم انتظامیہ میں تبدیلی کا فیصلہ درست نہیں تھا جس کی وجہ سے ٹیم کی کار کردگی متاثر ہوئی، میں نے فیڈریشن سے کوچنگ اسٹاف میں کمی پر اعتراض کیا تھا۔ ہم نے ایک سال میں ٹیم تیار کرنے کا دعویٰ اور وعدہ نہیں کیا تھا، قومی ٹیم تشکیل نو کے مر حلے میں ہے، جس کے لئے کم ازکم بہتر سہولتوں کے ساتھ دو سال کا عرصہ در کار ہوگا۔ اولمپک گیمز کوالیفائی رائونڈ کے لئے قومی ٹیم نےاچھی تیاری نہیں کی تھی، دنیا کی ہر ٹیم دس سے پندرہ روز قبل بیلجیم پہنچ گئی تھیں ، ہماری ٹیم کو صرف 20منٹ کا ایک تربیتی میچ ملا، پاکستان ہاکی فیڈریشن کو پیشگی طور پر درخواست کی تھی کہ وہ اولمپک کوالیفائنگ مقابلہ کو سنجیدگی سے لیں اور کھلاڑیوں کو بہترین سہولیات فراہم کریں تاہم اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ شہناز شیخ نے کہا کہ ہم نے چار ورلڈ کپ اور تین اولمپک جیتے ہیں مگر یہ ماضی کی بات ہے اب ہاکی بہت تبدیل ہوچکی ہے، دیگر دنیا کے ممالک میں ہاکی کو ترجیح دیتے ہیں اس پر بھاری رقم خرچ کی جاتی ہے اور خاص طور پر ہاکی کے کھلاڑیوں پر بھاری سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔ لیکن یہاں صورت حال مختلف ہے، پھر بھی ہمارے کھلاڑیوں نے بغیر سہولیات ، کنٹریکٹ اور ڈیلی الائونسز کے باوجود کافی حد تک اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن اس طرح کتنی دیر تک ہم اچھے نتائج کی توقع کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آکر ہاکی کی بہتری اور ترقی کے لیے اس کی مدد کرنا ہوگی ہم نے اپنے وسائل میں رہتے ہوئے ایشین گیمز اور چیمپئنز ٹرافی میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا مگر اس پر ہمیں کسی طرف سے سراہا نہیں گیا۔ شہناز شیخ نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان پہلی مرتبہ گزشتہ سال ورلڈ کپ سے باہر رہا اور اب ہاکی ٹیم اولمپکس میں بھی شرکت نہیں کرسکے گی اس کی وجہ یہ ہے کہ کھلاڑیوں کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس میں ایک اسلام آباد اسپورٹس کمپلیکس کے نصیر بندہ ہاکی اسٹیڈیم کی خراب حالت کی وجہ سے تین سے چار کھلاڑی زخمی ہوئے اور ان کی جگہ دوسرے کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا ۔ ایک یا دو نتائج خراب آنے سے میری اور میرے ا سٹاف کی کارکردگی کو مکمل طور پر ناکام قرار دینا درست نہیں ہے میں وزیراعظم سے مطالبہ کرتاہوں کہ وہ اس تمام صورتحال کا پوسٹ مارٹم کریں اور جو لوگ اس میں غفلت کے مرتکب ہوئے ہیں ان کیخلاف ایکشن لیا جائے۔ شہناز شیخ نے کہا کہ میں ہاکی فیڈریشن سے بار بار درخواست کرتا ہوں کہ وہ بین الاقوامی ٹورز کا اہتمام کریں تاکہ کھلاڑیوں کو بین الاقوامی ہاکی کا تجربہ ہو مگر اس کو سنجیدہ نہیں لیا جاتا۔