اسلام آباد ( آن لائن)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس وقت پاکستان کے پاس صرف ایک شپ یارڈ ہے جبکہ بنگلہ دیش میں23 اور بھارت میں 47 شپ یارڈ بن چکے ہیں ،اجلاس کو بتایا کہ میری ٹائم ٹیکنالوجی کمپلیکس نے 600 ٹن وزنی فاسٹ اٹیک میزائل کرافٹ تیار کر رہے ہیں ،یہ جدید جنگی جہاز 2926 ٹن وزنی،
فروری 2024ء میں تیار ہو جائے گا جبکہ 15 سو ٹن کا میری ٹائم پیٹرول کرافٹ تیار ہے، چین سے ٹیم کی آمد کا انتظار ہے۔منگل کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کا اجلاس کمیٹی چیئرمین چودھری افتخار نذیر کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں کراچی شپ یارڈ کے اعلی حکام کی کمیٹی کو کارکردگی، ترقیاتی امور پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کراچی شپ یارڈ 1956ء میں پبلک لمیٹڈ کمپنی کے طور پر تشکیل پایا گیا ،بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے ویژن کے تحت دو مشرقی پاکستان، ایک مغربی شپ یارڈ بنے،آج بنگلہ دیش میں چھوٹے بڑے 23، انڈیا میں 47 شپ یارڈ بن چکے ہیں، پاکستان میں صرف ایک ہے،کراچی شپ یارڈ کا خسارہ 2016ئ میں ختم ہو چکا اور 1501 ملین روپے منافع کمایا ،آج کراچی شپ یارڈ کے منافع کا حجم 1941 ملین روپے ہو چکا،کراچی شپ یارڈ نے حکومت پاکستان کو ابتک 4.6 ارب روپے ٹیکس ادا کیا ،شپ یارڈ اپنے تمام ملازمین کو تنخواہیں ازخود دیتا ہے،شپ یارڈ کے ملازمین کی تنخواہوں کا کل حجم 131 ملین روپے ہے،کمیٹی کو بتایا گیا کہ دنیا میں 5 لاکھ ٹن سے زیادہ کے جہاز تیار ہو رہے ہیں ،کراچی شپ یارڈ کے قیام سے ابتک 450 جہاز بنا چکے ہیں ،شپ یارڈ 70 اور 80 کی دہائی میں 30 سے زیادہ جہاز دیگر ممالک کیلئے بنائے،یہ تمام جہاز سیاسی حکومت، سیاسی تعلقات کی بنیاد پر حاصل کردہ آرڈرز کے تحت بنائے،2017ء میں 17 ہزار ٹن کا فلیٹ ٹینکر تیار کرکے پاک بحریہ کے سپرد کیا گیا
،15 سو ٹن کا میری ٹائم پیٹرول کرافٹ تیار ہے، چین سے ٹیم کی آمد کا انتظار ہے ،میری ٹائم ٹیکنالوجی کمپلیکس نے 600 ٹن وزنی فاسٹ اٹیک میزائل کرافٹ تیار کر رہے ہیں ،کراچی شپ یارڈ میں دو ملجم کلاس کارویٹس تیار کیے جا رہے ہیں،یہ جدید جنگی جہاز 2926 ٹن وزنی، فروری 2024ء میں تیار ہو جائے گا۔بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ فرانسیسی آبدوزیں آگسٹا 90 بی آبدوزیں بھی
کراچی شپ یارڈ میں تیار کی گئی تھیں،ہنگور کلاس 2600 ٹن کی چار آبدوزیں کراچی شپ یارڈ میں بنیں گی ،شوگر ملز، رولرز، بیراج گیٹس، کرینز، سٹیل بیلٹس، فلڈ لائٹ ٹاورز بھی تیار کر رہے ہیں،سکھر بیراج کے گیٹس کی مرمت کر رہے ہیں، 48 مزید لگانے ہیں ،شپ یارڈ میں 7 ہزار 321 ٹن جہازوں کیلئے شپ لفٹ اینڈ ٹرانسفر سہولت تیار ہو رہی ہے ،جہازوں کو اٹھانے، منتقلی کیلئے
نظام پر 9563 ملین روپے کل اخراجات ہیں،کراچی شپ یارڈ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے 2747 ملین روپے خرچ ہو رہے ہیں ورکشاپس کی چھتیں، ڈاکس، کرینز، دیواریں، برتھیں، سیکیورٹی امور کی بہتری شامل ہے،شپ یارڈز میں صرف سرکاری نہیں، نجی شعبے کا زیادہ حصہ ہے۔وزارت دفاعی پیداوار کے ایڈیشنل سیکرٹری میجر جنرل عاکف اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان ہی نہیں دنیا کے
بیشتر ممالک انجنز نہیں بنا رہے ہیں،دنیا میں جہازوں کے انجنز بہت کم ممالک بنا رہے ہیں،گزشتہ تمام سیاسی حکومتوں نے کراچی شپ یارڈ کے مسائل کو سمجھا، حل کیا، ہمیشہ تعاون کیاہے۔اس پر رکن کمیٹی ساجدہ بیگم نے سوال کیا کہ نیوی کے جہازوں کے انجنز، پرزے درآمد کیوں کر رہے ہیں، خود کیوں نہیں بنا رہے؟ جس پر ایڈیشنل سیکرٹری میجر جنرل عاکف اقبال نے بتایا کہ انجنز بنانا شپ یارڈ کا کام نہیں
لیکن جہاز سازی میں بہت محنت کرنا ہو گی۔کمیٹی رکن بشیر محمود ورک نے کہا کہ پاکستان کے ساحل سے زیادہ استفادہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔اس پر ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ وزیراعلی بلوچستان کورونا کا شکار ہیں، اس لیے تعاون کی یادداشت پر دستخط ہو جائیں گے،گوادر شپ یارڈ 750 ایکڑ، سمندر کی جانب فرنٹ 3 کلومیٹر ہو گا۔تفصیلی جائزے کے بعد بین الاقوامی ٹینڈر طلب کیے جائیں گے۔گوادر شپ یارڈ پر آج کام شروع ہو تو تکمیل میں 10 سال لگیں گے۔