جمعہ‬‮ ، 25 اپریل‬‮ 2025 

گردشی قرضے میں مزید حیرت انگیز اضافہ، 21 کھرب سے بھی تجاوز کر گیا

datetime 21  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران گردشی قرضوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 20 کھرب روپے کی سطح عبور کرچکے ہیں۔میڈیا رپور ٹ کے مطابق اپنی اسٹیٹ آف دی انڈسٹری رپورٹ 2020 میں پاور ریگولیٹر نے کہا کہ گردشی قرض جون 2019 کے 10 کھرب 60 ارب روپے کے مقابلے بڑھ کر

رواں برس جون تک 21 کھرب 50 ارب روپے تک پہنچ چکا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کووِڈ 19 سے متعلق مسائل نے بھی گردشی قرض بڑھانے میں کردار ادا کیا کیوں کہ عالمی وبا کی وجہ سے نجلی کے بلز کی عدم ادائیگیوں اور بجلی چوری میں اضافہ ہوگیا ہے۔رپورٹ کے مطابق کووِڈ 19 کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے تقسیم کار کمپنیوں کی ریکوریز میں کمی آئی اور مالی سال 20 میں تمام تقسیم کار کمپنیوں سے حاصل ہونے والی مجموعی ریکوریز 88.77 فیصد رہیں جو مالی سال 19 میں 90.25 فیصد تھیں یعنی رواں سال 1.48 فیصد کمی آئی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سرکاری اور نجی صارفین کی وصولی کے ساتھ ساتھ سبسڈی کی تاخیر سے ادائیگی گردشی قرضوں میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔نیپرا نے بتایا کہ بجلی چوری اور بجلی کے بلز کی عدم ادائیگی کی بڑی وجوہات میں سے ایک بجلی کی بلند قیمتیں ہیں۔ریگولیٹر نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ پالیسی کی وجہ سے ’ادا کرو یا بجلی لو‘ کی پالیسی والے پاور پلانٹ سے بجلی کی فروخت میں کمی ہورہی ہے جس کی وجہ سے بجلی کی فی یونٹ قیمت بڑھ رہی ہے۔ریگولیٹر کا کہنا تھا کہ اسی لیے تقسیم کار کمپنی کو گورننس بہتر بنانے اور ہائی ٹرانسمیشن والے فیڈرز پر لوڈشیڈنگ کے بجائے بجلی چوروں اور نادہندگان کو فراہمی بند کرنے کی ضرورت ہے۔بجلی کے مہنگے نرخوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیپرا نے کہا کہ بجلی کی مہنگی لاگت،

ناقص تقسیم کار سروسز اور ہائی لاسز والے فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ کی پالیسی صارفین کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے دور کررہی ہے۔بجلی کی پیداوار کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں برس ملک میں نصب بجلی کی پیداواری صلاحیت 38 ہزار 719 میگا واٹ تھی جبکہ گزشتہ برس یہ سطح 38 ہزار 995 میگا واٹتھی یعنی 276 میگا واٹ کی کمی واقع ہوئی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ

لوڈ شیڈنگ کی پالیسی صارفین کو چھوٹے گیس یا ڈیزل جنریٹرز کے ساتھ ساتھ یو پی ایس کا استعمال کرنے پر مجبور کررہی ہے جس سے معیشت میں قابل قدر وسائل کی مؤثر تخصیص میں رکاوٹ ڈال دی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پاور پلانٹ کو گیس مختص کرنے اور اس کی فراہمی متعلقہ اداروں کے درمیان اچھی طرح مربوط نہیں ہے اور متعدد مواقعوں پر گیس

کم صلاحیت والے پاور پلانٹس کو دی جاتی رہی،باصلاحیت پاور پلانٹس گیس کی عدم دستیابی کی وجہ سے کم یا بالکل استعمال نہیں ہوئے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ طلب پوری کرنے کی پیداواری صلاحیت دستیاب ہونے کے باوجود بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے فیڈر کی سطح پر لوڈ شیڈنگ کی پالیسی اپنائی جس کے نتیجے میں بجلی کی پیداواری صلاحت دگنی ہوگئی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



پانی‘ پانی اور پانی


انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…