ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

چودھری نثار میاں برادران کو اچھی طرح جانتے ہیں ، 2014سے 2016تکوہ نواز شریف سے کیا کہتے رہے ،میاں صاحب کے پرنسپل سیکرٹری عینی شاہد ہیں ان کے بقول نواز شریف نے کونسی دو بڑی غلطیاں کر دیں ؟ سینئر صحافی کے انکشافات

datetime 30  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر کالم نگار مظہر عباس اپنے کالم ’ سیاست کے شریف‘میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔کاکڑ صاحب نے نگراں وزیراعظم معین قریشی سے درخواست کی کہ آپ صدر بن جائیں، بےنظیر اور میاں صاحب مان جائیں گے مگر انہوں نے معذرت کرلی۔ چوہدری نثار میاں برادران کو اچھی طرح جانتے تھے اور وہ دوسرے لوگوں سے بھی قریب تھے۔ 2014سے 2016تک وہ نواز شریف صاحب

سے کہتے رہے کہ وہ لڑائی نہ لڑیں جو آپ لڑ نہیں سکتے۔ میاں صاحب کے پرنسپل سیکرٹری بھی بہت سے واقعات کے عینی شاہد ہیں اور آجکل اپنی یادداشتیں تحریر کررہے ہیں۔ اُن کے بقول میاں نواز شریف کی دو بڑی سیاسی غلطیاں جنرل کرامت اور جنرل پرویز مشرف کے حوالے سے جلد بازی کے فیصلے ہیں۔ ’’کرامت صاحب کے استعفیٰ سے پہلے میاں صاحب ان کو بٹھانا چاہتے تھے۔ میری رائے مانگی تو میں نے کہا نہ کریں حکومت چلی جائے گی۔ برطرفی کا لیٹر تیار ہو گیا تھا مگر میں نے روک لیا ایک دن کے لئے۔ اسی دوران وہ ملاقات کے لئے آئے۔ اُس دن میاں صاحب خوش نظر آرہے تھے۔ مہدی تھینک یو وہ تو خود استعفیٰ دے رہے ہیں‘‘۔ 1997میں دوتہائی اکثریت تھی۔ نہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ سے جھگڑے کی ضرورت، نہ ہی فاروق لغاری سے مسئلہ تھا اور آپ چلے لڑنے اُن سے جن کی وجہ سے آپ کی پہلی حکومت بھی گئی پھر دوسری بھی گئی تیسری بار تو نہ صرف آپ نااہل ہوئے بلکہ سزا یافتہ بھی۔جنرل (ر) پرویز مشرف کو آرمی چیف بنانے کا مشورہ اُنہیں شہباز شریف اور چوہدری نثار نے ’مری‘ کی ملاقات کے بعد دیا مگر چھ ماہ بعد ہی تعلقات میں تنائو آنے لگا۔ مشرف صاحب اپنے مزاج کے آدمی تھے۔ اِس وجہ سے جب میاں صاحب نے برطرفی کا فیصلہ کیا تو شہباز اور نثار کو نہیں بتایا۔ مہدی صاحب کے بقول ’’میں نے درخواست بھی کی

کہ مشورہ کرلیں مگر انہوں نے کہا فیصلہ کر لیا ہے۔ اگر میں اس دن ایئر پورٹ جلدی پہنچ جاتا تو مشرف صاحب کے آنے تک خط کو روک لیتا‘‘۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ مسلم لیگ (ن) اگر آج سیاسی طور پر مضبوط کھڑی ہے، اُس کا ووٹ بینک برقرار ہے تو اِس میں بہرحال شریف برادران کے بہت سے ترقیاتی کام ہیں۔ آپ لاکھ اختلاف کریں مگر میاں صاحب نے بہت سے ایسے سیاسی فیصلے بھی کئے

جس سے چھوٹے صوبوں کا اعتماد پنجاب پر بحال ہوا۔ بھارت سے دوستی کے حوالے سے بھی اُن کا اپنا ایک نقطہ نظر رہا ہے۔ آخر پرویز مشرف بھی آگرہ میں بہت آگے چلے گئے تھے۔سیاست دانوں نے بہت غلطیاں کی ہیں، کرپشن کے سنگین مقدمات اور معاملات میں مگر یہ یک طرفہ ٹریفک نہیں رہا۔ کون سا الیکشن ہے جس میں مداخلت

نہیں ہوئی۔ کون سی بڑی جماعت ہے جس کو نہیں توڑا گیا، حکومت گرانے سے حکومت بنانے تک باتیں سامنے ہیں۔ جاتے جاتے میاں صاحب ذرا برطانیہ کے وزیراعظم سے یہ معلوم کرلیں کہ وہ اپنی تنخواہ میں کٹوتی کی وجہ سے گھر میں بیٹے کی آمد کے لئے آیا کیوں نہیں رکھ پا رہے۔ سیاست میں معیار ایسے قائم ہوتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…