اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) آرمینیا نے الزام عائد کیا ہے کہ ترکی نے ہمارا جنگی طیارہ مارا گرایا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترجمان آرمینی وزیر دفاع نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کے ایف 16 طیارے نے آرمینیا کے سخوئی 25 جنگی طیارے کو مارگرایا۔ طیارے میں سوار آرمینیا کا پائلٹ بھی مارا گیا۔ نجی ٹی وی دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق طیارہ ملٹری اسائنمنٹ پر
آرمینیا کی فضائی حدود میں ہی پرواز کررہا تھا۔اس سے قبل متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں تعینات آرمینیا کے سفیر نے ایک بار پھر ترکی پر آرمینیا اور آذر بائیجان کے درمیان جاری جنگ میں مداخلت کا الزام عائد کیا ہے۔امارات میں آرمینیا کے سفیر مھیر میکرڈومیان نے عرب خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آذر بائیجان کو آرمینیا کے خلاف جنگ میں ترکی کی کھلی مدد اور حمایت حاصل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ باکو اور یریوان کے درمیان جنگ جاری ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان کسی نے ثالثی نہیں کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ آذربائیجان نے کیا ہے اور وہی اس کے نتائج کا ذمہ دار ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پہاڑی علاقے ناگورنو کاراباخ خطے پر آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین لڑائی کی شدت اختیار گئی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان جھڑوں میں سیکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔دونوں ممالک کی افواج نے میزائلوں اور توپ خانے اور ٹینکوں کا بے دریغ استعمال کیا ہے جس کے نتیجے میں بنیادی ڈھانچے، سکولوں اور تیل اور گیس کی پائپ لائنوںکو بھی نقصان پہنچا ہے۔ لڑائی کے دوسرے روز کل سوموار کو مزید 55 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔یہ قابل ذکر ہے کہ کوئی بھی جامع تنازعہ روس اور ترکی جیسی بڑی علاقائی طاقتوں کو کھینچ سکتا ہے۔ ماسکو کا آرمینیا کے ساتھ دفاعی اتحاد ہے جبکہ انقرہ آذربائیجان کی حمایت کرتا ہے۔1990 کی دہائی میں دونوں ملکوں کے مابین ہونے والی جنگ میں بندی کے بعد سے اس شدت کی لڑائی نہیں دیکھی گئی۔ اس وقت محاذ کے تمام مقامات پر لڑائی جاری ہے۔بین الاقوامی کرائسز گروپ کے جنوبی قفقار کے تجزیہ گار اولیسیا ورتنیان نے کہا کہ اگر ترکی اور روس نے آگے بڑھ کر اس جنگ کو روکنے کی کوشش نہ کی تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔سوموار کو ناگورنو کاراباغ خطے نے اعلان کیا کہ اس کے 27 فوجی آزربائیجان کی افواج کے ساتھ لڑائی میں مارے گئے ہیں۔ قبل ازیں اکتیس آرمینی فوجیوں کے مارے جانے کی تصدیق کی گئی تھی۔