لاہور (آن لائن) آئی جی پولیس پنجاب انعام غنی نے موٹروے کیس کی تفتیش کرنے والے ایک سب انسپکٹر سے تفتیش کے اختیارات واپس لے لئے ہیں جبکہ آئی جی پولیس پنجاب نے کیس کی تفتیش کے لئے انسپکٹر رینک کے عہدے کے افسر ایس ایچ او پرانی انار کلی کو تفتیش سونپ دی ہے۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ لاہور پولیس سانحہ موٹر وے کی تفتیش کو آٹھ روز مکمل ہوجانے کے باوجود سانحہ کے مرکزی ملزم عابد ملہی کا تاحال سراغ نہیں لگا سکی۔ کیس کی تفتیش کے سلسلے میں پولیس نے عابد ملہی کے جن 9 رشتہ داروں سمیت کیس کے تیسرے ملزم اقبال عرف بالا مستری اور شفقت کو حراست میں لیا تھا ان سے ملنے والی معلومات بھی اب تک پولیس کے کام نہیں آسکی۔ یہ بھی بتایا ہے کہ پولیس نے مقدمہ کے مرکزی کردار عابد ملہی کی گرفتاری کے لئے 66 چھاپے بھی مارے ہیں۔ لیکن ملزم ان چھاپوں کے دوران بھی کہی سے نہیں مل سکا جبکہ دوسری طرف ملزم عابد ملہی نے موبائل فون کا استعمال بھی بند کردیا ہے جس کے باعث پولیس کے لئے مزید مشکلات پیدا ہوگئی ہیں۔ مزید برآں پولیس نے حراست میں لئے جانے والے ایک مبینہ ملزم وقار الحسن کے برادر نسبتی عباس اور دو بھائیوں سلامت اور بوٹا کو چھوڑ دیا گیا تینوں کو شک کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق وقارالحسن بھی اس کیس کی ابتدائی تحقیقات میں ملوث نہیں پایا گیا تھا۔ اس مقدمے میں بے گناہی کے بعد ان کو ریلیز کردیا ہے۔